لبریز کے معنی
لبریز کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ لَب + ریز }
تفصیلات
iفارسی زبان سے ماخوذ اسم صفت ہے۔ اردو زبان میں بطور صفت استعمال ہوتا ہے۔ ١٦٥٧ء کو "گلشن عشق" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔, m["بھرا ہُوا","کرنا ہونا کے ساتھ"]
اسم
صفت ذاتی
لبریز کے معنی
١ - لبالب، کناروں تک بھرا ہوا، مونہاموں، پُر، معمور۔
"ملت اسلامیہ کے سلسلے میں جب ان سے گفتگو ہوئی، ان کے خیالات اور باتوں کی مسلمانوں میں زبوں حالی کے درد سے لبریز پایا۔" (١٩٩٠ء، قومی زبان، کراچی، مئی، ١١)
لبریز کے مترادف
بھرپور, لبالب
پر, لباب
شاعری
- ہر اک یورش دوراں کو سہہ رہی ہے حیات
ہزار بار چھلک کر بھی جام ہے لبریز - لادرشہوار مضموں بذل کر جلد اے خیال
تاکہیں لبریز ہو آغوش گوش سامعاں - اخوت سے کیا لبریز اقصائے زمانہ کو
گیا زمزم سے دجلے تک اٹک سے آنکھ اٹکائی - لبریز کر ترشح مینا سے جام کو
ساقی نگاہ کرکے اس ابر بہار پر - تہوں میں دل کی جہاں کوئی واردات ہوئی
حیات تازہ سے لبریز کائنات ہوئی - ہر زرہ اس کی چشم میں لبریز نور ہے
دیکھا ہے جن نے حسن تجلی بہار کا - لبریز شوق میرا ازبسکہ موبمو ہے
سمجھا نہ میں یہ اب تک یہ میں ہوں یا کہ تو ہے - لبریز گلہ ہوں گرچہ لیکن
ہونٹھوں پہ نہ حرف کا اثر ہے - جو کہ لبریز لطافت ہے یہ وہ چشمہ ہے
جس میں مواج لطائف ہیں یہ وہ دریا ہے - لبریز شرابِ ناز دکھا تو ساغر چشمِ کافر کو
تا زاہد پاک ملوث ہو ، یا صوفی دم کش میکش ہو
محاورات
- آغوش لبریز ہونا
- پیالہ لبریز ہونا
- پیمانہ (معمور) لبریز ہونا
- پیمانہ عمر بھر جانا۔ بھرنا یا لبریز ہونا
- جام لبریز ہونا
- ساغر عمر چھلکنا یا لبریز ہوجانا یا ہونا
- ساغر عمر لبریز ہونا
- ظرف لبریز ہونا
- عمر کا پیالہ (پیمانہ) لبریز ہونا۔ پیمانہ بھر جانا یا لبا لب ہونا