لحظہ کے معنی
لحظہ کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ لَح + ظَہ }
تفصیلات
iعربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ اردو میں عربی سے ماخوذ ہے اور بطور اسم اور گا ہے بطور متعلق فعل استعمال ہوتا ہے۔ ١٦٤٩ء کو "خاور نامہ" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["(لَحَظَہ ۔ نیم باز آنکھوں سے دیکھنا)","آن واحد","ایک جھپکی","پلک جھپکنے کا عرصہ","پلک مارنے کا وقفہ","دم بھر","دم کے دم","طرفتہ العین","نیم باز آنکھوں سے دیکھنا","وقفۂ قلیل"]
لحظ لَحْظَہ
اسم
اسم کیفیت ( مذکر - واحد )
اقسام اسم
- جمع غیر ندائی : لَحْظوں[لَح + ظوں (و مجہول)]
لحظہ کے معنی
١ - کن انکھیوں سے دیکھنے کا وقفہ، مراد: آن واحد، دم کے دم۔
"زندگی ہر لحظہ نیا طور نئی برق تجلی ہے۔" (١٩٩٠ء، قومی زبان، کراچی، مئی، ٥١)
لحظہ کے مترادف
پل, ثانیہ, ساعت
پل, دم, لمحہ
لحظہ کے جملے اور مرکبات
لحظہ بہ لحظہ
شاعری
- مرجائے گا باتوں میں کوئی غمزدہ یوں ہی
ہر لحظہ نہ ہو ممتحن اربابِ وفا کا - کیونکے غم سرزدہ ہر لحظہ نہ آوے دل میں
گھر ہے درویش کا یاں در نہیں دربان نہیں - آپ سے لحظہ لحظہ جاتے ہو
شیفتہ ہے خیال کس گھر کا - آتے ہیں سدا پاؤں اٹھا کر مرے گھر میں
اک لحظہ بھی یاں آپ سے بیٹھا نہیں جاتا - وہ سر چڑھا ہے اتنا اپنی فروتنی سے
کھویا ہمیں نے اس کو ہر لحظہ پاؤں پڑ کر - ہر لحظہ مہر جلووں سے ہیں چشم پوشیاں
آئینہ زار دیدہ حیراں نہیں رہا - لحظہ لحظہ شام کی سرخی ظلمت شب میں ڈوب چلی
حاکمئی تقدیر یہی ہے دن کو یونہی شب گیر کریں - بوسہ دیتے نہیں اور دل پہ ہے ہر لحظہ نگاہ
جی میں کہتے ہیں کہ مفت آئے تو مال اچھا ہے - ہر لحظہ پیش چشم وہ تصویر ہے کھڑی
اٹھارہویں برس کی گرہ اس برس پڑی - کبھو لطف سے نہ سخن کیا‘ کبھو بات کہہ نہ لگا لیا
یہی لحظہ خطاب ہے وہی لمحہ لمحہ عتاب ہے