لرزا
{ لَر + زا }
تفصیلات
iفارسی زبان سے ماخوذ اسم |لرزہ|" کا متبادل املا ہے۔ اردو زبان میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٥٠٣ء کو "نوسرہار" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔
[""]
اسم
اسم کیفیت ( مذکر - واحد )
اقسام اسم
- واحد غیر ندائی : لَرْزے[لَر + زے]
لرزا کے معنی
١ - وہ کپکی جو خوف یا بیماری کی حالت میں ہوتی ہے، تھر تھر کانپنا۔
"سانس الگ پھول رہا، ہاتھوں میں لرزا، آنکھوں تلے اندھیرا۔" (١٩٢٨، پس پردہ، آغا حیدر حسن، ٧٦)
٢ - زلزلہ، بھونچال۔
مارے بہائے لو ہو گھال لرزا پڑیا سات پتال (١٥٠٣ء، نوسرہار، ٦٣)