لرزنا کے معنی
لرزنا کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ لَرَز + نا }
تفصیلات
iفارسی زبان سے ماخوذ اسم |لرز| کے ساتھ |نا| بطور لاحقۂ مصدر لگانے سے فعل |لرزنا| اردو میں فعل اور گا ہے بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٥٦٤ء کو "دیوان حسن شوقی" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["از لرزیدن","تھرتھری چھوٹنا","جنبش کرنا","سردی یا خوف یا رعب سے بدن میں رعشہ آنا"]
اسم
فعل لازم, اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
لرزنا کے معنی
["١ - خوف، غصے یا سردی وغیرہ سے تھر تھرانا، کانپنا، بدن میں رعشہ ہونا، (مجازاً) ڈر جانا۔"]
["\"لرزاں لرزاں، نم نم نظریں جیسے ہوا میں لرزتا ہلکورے لیتا نیلا کنول پانی میں بھیگ گیا ہو۔\" (١٩٩٠ء، بھولی بسری کہانیاں، بھارت، ٤٢٤:٢)"]
["١ - لرزہ، جنبش، زلزلہ۔"]
["\"اگر حکم ہوئے، اس امت جفا کار پر زمین کو لرزنے میں لا، اولٹ دوں مانند قوم لوط کے۔\" (١٧٣٢ء، کربل کتھا، ٢٣٦)"]
محاورات
- بوٹی کانپنا یا لرزنا