لنگری کے معنی
لنگری کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ لَنْگ (ن غنہ) + ری }
تفصیلات
iفارسی زبان سے ماخوذ اسم |لنگر| کے ساتھ |ی| بطور لاحقۂ نسبت لگانے سے |لنگری| بنا۔ اردو زبان میں بطور اسم اور صفت استعمال ہوتا ہے۔ ١٦١١ء کو "کلیات قلی قطب شاہ" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔, m["ایک قسم کا بڑا تشت","ایک قسم کا طشت","پاؤں رکھنے کی چھوٹی گہری تھالی","لنگر سے منسوب","وہ تھالی جس میں لنگر کا کھانا بانٹتے ہیں","وہ شخص جو لنگر خانے میں کھانا تقسیم کرے","وہ شخص جو محتاجوں کو لنگر خانے میں کھانا تقسیم کرتا ہے"]
اسم
اسم نکرہ ( مذکر - واحد ), صفت نسبتی
لنگری کے معنی
["\"خود بھی لنگریوں میں شامل ہو گئے۔\" (١٩٧٨ء، روشنی، ٢٩٩)","\"پہلے ایک لنگری میں کھانا لے کر سرپوش طلائی ڈھانپ کر . کتے کے واسطے لے گئے۔\" (١٨٠٢ء، باغ و بہار، ١٢٥)","\"میں کنکوا ہوں تو وہ لنگریوں کا قائم مقام میں کاغذ ہوں تو وہ کانپ ٹھڈا ہے۔\" (١٩٢٤ء، اودھ پنچ، لکھنؤ، ٤٩، ٤:٩)"]
["\"تمام پن تالوں میں کشتیوں کے باندھنے کے لیے لنگری کھم ہونے چاہیں۔\" (١٩٤٩ء، آبپاشی (ترجمہ)، ٦٥٢)"]
لنگری کے مترادف
پرات
پرات, تشت, تشتری, تھالی, رکابی, طاس, لگن
شاعری
- پیمبر کی سو بخشش تھے نہیں کو ذرہ نو مید
کہ منج ذرے کوں دیوو چاشنی تم لنگری کا - پیمبر کی سو بخشش تھے نہیں کن ذرہ نومید
کہ منج ذرے کوں دیو و چاشنی تم لنگری کا