لڑکپن کے معنی
لڑکپن کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ لَڑَک + پَن }
تفصیلات
iسنسکرت سے ماخوذ اسم |لڑک| کے ساتھ |پن| بطور لاحقۂ کیفیت لگانے سے |لڑکپن| بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٨١٠ء کو "کلیات میر" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["اوان صبی","چھچھورا پن","کم سنی","کم سنی کا زمانہ","کم عمری","ہنگام طفلی"]
اسم
اسم کیفیت ( مذکر - واحد )
لڑکپن کے معنی
١ - بچپن، طفولیت، طفلی، خرد سالی، کم سنی کا زمانہ۔
"لڑکپن سے ہی یہ خواہش دلوں میں پروان چڑھنے لگی تھی کہ اپنی محدود دنیا سے باہر نکل کر گھوما پھرا جائے۔" (١٩٩٢ء، قومی زبان، کراچی، مارچ، ٧١)
٢ - کم فہمی، ناسمجھی، نادانی۔
کیا سمجھ ہے کہ دلی دوست ہے دشمن ان کا مجکو وہ غیر سمجھتے ہیں لڑکپن ان کا (١٨٩٥ء، دیوان راسخ دہلوی، ١١)
٣ - چھچھوراپن، اوچھا پن۔ (فرہنگ آصفیہ، نوراللغات)
لڑکپن کے مترادف
بچپن, صغرسنی
اوچھاپن, بالپن, بچپن, بچگی, خُردسالی, صغرسنی, طفلی, طفولیت, لڑکائی, نوعمری, کودکی
لڑکپن english meaning
boyhoodchildhoodchildishness
شاعری
- تڑپوں گا عمر بھر دلِ مرحوم کے لئے
کم بخت‘ نامراد لڑکپن کا یار تھا - بھولی باتوں کا تقاضا ہے کہ تا قتل عدو
رہے آغوش جوانی میں لڑکپن ان کا - مسخر کرلیا آخر کو بنگالے کے جادو نے
بڑا بول آگے آیا ہم جو بولے تھے لڑکپن میں - لڑکپن سے اسے تھی عشق سازی
سدا گڑیا بنا کرتی تھی بازی - دب گیا چڑھتی جوانی سے لڑکپن ان کا
ان کے سینے پہ چڑھا آتا ہے جوبن ان کا - اوقات جوانی کے گئے عشرت میں
ایام لڑکپن کی کٹے غفلت میں - میں نے مجنوں پہ لڑکپن میں اسد
سنگ اٹھایا تھا کہ سر یاد آیا - نظر کرتا ہوں جب اس عہد کے میں اہل دعویٰ پر
مجھے اپنے لڑکپن کے مسلماں یاد آتے ہیں - مت کر لڑکپن اتنا خون ریزی میں ہماری
اس طور لہو میں تو دامن کو بھر رہے گا - کیا وہ بچپن کے کھیل یاد نہیں
وہ لڑکپن کے میل یاد نہیں