لکنت کے معنی

لکنت کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ لُک + نَت }

تفصیلات

iعربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ اردو میں عربی سے ماخوذ ہے اور بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٨٥٦ء کو "دیوان فدا" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["بستہ زبان","توتلا پن","رُک رُک کر بولنے کی حالت","رک رک کر بولنے کی عادت (آنا پڑنا ہونا کے ساتھ)","عقدة اللسان","ہکلا پن"]

لکن لُکْنَت

اسم

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )

لکنت کے معنی

١ - ہکلاپن، تتلاہٹ، توتلاپن نیز خوف یا گھبراہٹ کے باعث رک رک کر بولنا، ہکلاہٹ، صاف لفظ ادا نہ ہو سکنے کی کیفیت۔

"زبان میں لکنت جو لوگوں کو کہتا تھا کہ باپ کے رعب داب کی وجہ سے بچپن میں پیدا ہو گئی تھی۔" (١٩٩٠ء، چاندنی بیگم، ٧)

لکنت english meaning

stammeringstuttering; impediment in speechstammer

شاعری

  • لکنت تری زبان کی ہے مسحر جس سے شوخ
    اک حرف نیم گفتہ نے دل پر اثر کیا
  • لرزش نگہ میں، لہجے میں لکنت عجیب تھی
    اس اولیں وصال کی وحشت عجیب تھی
  • تیری لکنت پر فدا سو جان سے دل ہوگیا
    تونے آدھی بات کی میں نیم بسمل ہوگیا
  • کب ہو جلاد فلک مین اس گھڑ بارائے نطق
    ہونٹ لاگے چاٹنے لکنت کرے منہ میں زباں
  • اول تو تھوڑی تھوڑی باتیں تھیں درمیاں میں
    چھایا یہ رعب لکنت آنے لگی زبان میں

Related Words of "لکنت":