ماسوا

{ ما + سِوا }

تفصیلات

iعربی زبان میں اسم موصول |ما| کے ساتھ حرف استثنا |سوا| لگانے سے مرکب بنا۔ اردو میں عربی سے ماخوذ ہے اور بطور حرف استثنا اور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٧٠٠ء کو "من لگن" میں مستعمل ملتا ہے۔

[""]

اسم

حرف استثنا, اسم نکرہ ( مذکر )

ماسوا کے معنی

["١ - اس کے علاوہ، بجز، علاوہ ازیں، ماورا۔"]

["\"ہیئت کے ماسوا اور بھی کچھ ضروری چزیں ہوتی ہیں جو کسی صنف سخن کے درجے پر پہنچاتی ہیں۔\" (١٩٨٣ء، اصناف سخن اور شعری ہئیتیں، ١٤)"]

["١ - [ تصوف ] ذات باری تعالٰی کے سوا جو کچھ ہے، کائنات، موجودات، مخلوقات، جن و انس۔"]

[" جو سر کشیدہ ہو، وہ پائمال ہوتا ہے کہ ماسوا کو ہمیشہ زوال ہوتا ہے (١٩٧٤ء، برگ خزاں، ٢)"]