مانجھ کے معنی
مانجھ کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ مانْجھ(ن غنہ) }
تفصیلات
iسنسکرت زبان سے ماخوذ اسم ہے۔ اردو زبان میں عربی رسم الخط کے ساتھ بطور متعلق فعل اور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٥٩٢ء کو قریشی کے ہاں "ولایت نامہ" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔, m["(س ۔ مدھیہ ۔ درمیانی)","ایک راگنی","ایک قسم کا شعر"]
مدھی مانجھ
اسم
اسم معرفہ ( مؤنث - واحد ), متعلق فعل
مانجھ کے معنی
[" خستہ شہر کی گلیوں میں ٹھاٹ ہے رنگا ہے مانجھ گھر بگھر اور شورتال مردنگا (١٧٤٧ء، دیوانِ قاسم، ٢٣٥)","\"سید غلام قادر شاہ کی مندرجہ ذیل تصانیف کا اب تک ہمیں علم ہو سکا ہے، اردو، فارسی اور پنجابی کلام، یہ کلام سہ حرفی، غزل، نعت، مستزاد، مسدس اور مانجھ کی اصناف میں ہے۔\" (١٩٦٨ء، مثنوی رمزالعشق معہ چرخی نامہ (مقدمہ)، ٩)"]
[" ہوویں ہمیں مدت تلتل کھڑی مانجھ کریں شہ دستگیری صبح ہور سانجھ (١٥٩٢ء، ولایت نامہ (ق)، قریشی، ٤٦)"]
محاورات
- اوپر چھائیں مانجھا بھیتر پلائیں گانجا
- اوپر چھائیں مانجھا بھیر پلائیں گانجھا
- اٹھتی جوانی مانجھا ڈھیلا
- بھری جوانی مانجھا ڈھیلا
- جوانی میں مانجھا ڈھیلا
- زبان کو مانجھنا
- مرے نہ مانجھا لے
- نئی جوانی مانجھا ڈھیلا
- یہ جوانی، مانجھا ڈھیلا
- یہ جوانی اور مانجھا ڈھیلا