ماہی گیر کے معنی

ماہی گیر کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ ما + ہی + گِیر }

تفصیلات

iفارسی زبان سے ماخوذ اسم |ماہی| کے بعد فارسی مصدر |گرفتن| سے صیغۂ امر |گیر| بطور لاحقۂ فاعلی لگانے سے مرکب بنا۔ اردو زبان میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٨٥٤ء کو "غنچۂ آرزو" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔, m["مچھلی پکڑنے والا مچھوا","مچھلیاں پکڑنے والا","ہزاروں سال سے تمام دنیا کے وہ افراد جو سمندری ساحلوں کے قریب رہتے چلے آئے ہیں ان کی خاصی بڑی تعداد نے ماہی گیری کے پیشہ کو نسل در نسل اپنایا۔ اسی طرح مختلف جھیلوں اور دریاؤں کے کنارے پر آباد ہونے والوں کی خاصی تعداد نے اس پیشہ کو اپنایا۔ دنیا کی ایک بڑی آبادی آج بھی سمندری مخلوق کو بنیادی غذا کے طور پر استعمال کرتی ہے لہٰذا یہ پیشہ اب بھی ساری دنیا میں پھیلا ہوا ہے اور ارتقائے آدم کے ساتھ ساتھ جدید ٹیکنالوجی کا استعمال ہورہا ہے۔ بہرحال یہ لوگ برادریوں/قبائل کی صورت میں خاص بستیوں میں رہنا پسند کرتے ہیں لہٰذا بڑی آسانی سے پہچانے بھی جاتے ہیں۔ یہ ماہی گیری کا پیشہ صدیوں سے ان کی پہچان ہے اور ان کی ذات کی حیثیت اختیار کرچکا ہے۔ یہ برادریاں بھی عموماً نچلی سطح کے لوگوں میں شمار کی جاتی ہیں"]

اسم

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )

ماہی گیر کے معنی

١ - مچھلیاں پکڑنے والا پیشہ ور، مچھیرا، مچھوا، ماچھی۔

"وہاں کے سب لوگ آس پاس کے ماہی گیر اور کسان سھبی اس کی بے حد عزت کرتے تھے۔" (١٩٩٠ء، بھولی بسری کہانیاں، مصر، ٢٠٧)

ماہی گیر کے مترادف

مچھیرا

دھینّور, دھینور, ماچھی, مچھوا, مچھیارا, مچھیرا

محاورات

  • ماہی ماہی راخورد ماہی گیر ہروار خورو

Related Words of "ماہی گیر":