مبدل کے معنی

مبدل کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ مُبَد + دِل }{ مُبَد + دَل }

تفصیلات

iعربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ اردو زبان میں بطور صفت استعمال ہوتا ہے۔ ١٨٧٣ء کو "عقل و شعور" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔, iعربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم صفت ہے۔ اردو زبان میں بطور صفت اور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٦٠٩ء کو "قطب مشتری" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔, m["(بَدَلَ ۔ تبدیل ہونا)","(بَدَلَ تبدیل ہونا)","(نحو) وہ اسم جس کے بعد ایک اور اسم کا بدل واقع ہو جیسے آپ کا بیٹا سکندر آیا تھا۔ سکندر بدل اور بیٹا مبدل منہ ہے","بدلا ہوا","تبدیل شدہ","تبدیل ہونا","دبیل ہونا"]

بدل بَدَل مُبَدِّل تَبْدِیل مُبَدَّل

اسم

صفت ذاتی, اسم معرفہ ( مذکر - واحد )

مبدل کے معنی

١ - بدل دینے والا، تبدیل کرنے والا، ایک برقی رو سے دوسری مختلف قوت کی رو سے پیدا کرنے کا آلہ (انگ: Transfurmer)

"ایک ٹرانسسٹر کو دوسرے ٹرانسسٹر سے جوڑنے کے لیے مبدل (Transformer) یا کنڈنسر. استعمال کرتے ہیں۔" (١٩٧٠ء، ٹرانسسٹر کے کرشمے، ٧٨)

["١ - بدلا ہوا، تبدیل شدہ، متغیر۔"]

["\"پیام یار کی دلکشی نے ان سب چیزوں کو مبدل |بہ سکوں| کر دیا تھا۔\" (١٩٨٣ء، برش قلم، ٣٥٤)"]

["١ - [ قواعد ] مبدل منہ، وہ اسم جس کے بعد ایک اسم اس کا بدل واقع ہو۔ (فرہنگ آصفیہ، نور اللغات)"]

شاعری

  • ضعف سے گر یہ مبدل بدم سرد ہوا
    باور آیا ہمیں پانی کا ہوا ہوجانا
  • تحقیق کر سمج کہ مبدل کدھیں نہ وہے
    جے رزق اہے عزیز ترا ہے مقدری
  • ضعف سے گریہ مبدل یہ دم سرد ہوا
    باور آیا ہمیں پانی کا ہوا ہو جانا
  • ضعف سے گریہ مبدل بہ دم سرد ہوا
    باور آیا ہمیں پانی کا ہوا ہو جانا

Related Words of "مبدل":