متوکل
{ مُتَوَک + کِل }
تفصیلات
iعربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم فاعل ہے۔ اردو میں بطور صفت استعمال ہوتا ہے اور تحریراً ١٧٠٠ء کو "من لگن" میں مستعمل ملتا ہے۔
["وکل "," تَوَکُّل "," مُتَوَکِّل"]
اسم
صفت ذاتی ( واحد )
اقسام اسم
- جمع : مُتَوَکِّلِین[مُتَوَک + کِلِین]
- جمع غیر ندائی : مُتَوَکِّلوں[مُتَوَک + کِلوں (و مجہول)]
متوکل کے معنی
١ - توکل کرنے والا؛ (صرف خدائے تعالٰی پر) بھروسا کرنے والا، مرضی الٰہی پر صابر و شاکر ہو کر رہنے والا۔
"حضورۖ سے زیادہ متوکل آپۖ کبھی ہاتھ پر ہاتھ دھر کر نہیں بیٹھے۔" (١٩٨٢ء، نگار، کراچی، جولائی، ٥٢)
مرکبات
متوکل بااللہ
انگلش
["trusting in God; resigned to the will of God"]