مثنوی کے معنی

مثنوی کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ مَث + نَوی }

تفصیلات

iعربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ اردو میں بطور اسم ہی استعمال ہوتا ہے اور تحریراً ١٦٩٧ء کو "دیوان ہاشمی" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["تہ کرنا","(تَنَیِ ۔ تہ کرنا)","ایسی نظم جس میں ہر شعر کا قافیہ جدا اور ہر شعر کے دونوں مصرعے ہم قافیہ ہوتے ہیں اور اشعار کی تعداد مقرر نہیں ہوتی","ایک قسم کی نظم جس میں وزن تو ایک ہی ہوتا ہے مگر ہر بیت کا قافیہ جدا ہوتا ہے ہر بیت کے دونوں مصرعے ہم قافیہ ہوتے ہیں۔ شعروں کی تعداد مقرر نہیں یہ سات بحروں میں کہی جاتی ہے","دو دو والا","مثنویات (جمع)","منسوب بہ مثنٰی","منسُوب بہ مثنے","مولانا روم کی مشہور کتاب","وہ مسلسل نظم جس میں ہر شعر کے دونوں قافیے ہم وزن ہوں"]

ثنی مَثْنَوی

اسم

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )

اقسام اسم

  • جمع : مَثْنَوِیاں[مَث + نَوِیاں]
  • جمع استثنائی : مَثْنَوِیات[مَث + نَوِیات]
  • جمع غیر ندائی : مَثْنَوِیوں[مَث + نَوِیوں (و مجہول)]

مثنوی کے معنی

١ - وہ مسلسل ہم وزن اشعار کی نظم جس کی ہر بیت کا قافیہ جدا اور بیت کے دونوں مصرعے ہم قافیہ ہوتے ہیں، کل مثنوی ایک ہی وزن میں ہوتی ہے اور اس کے اشعار کی تعداد مقرر نہیں، مثنوی بحر ہزج، رمل، سریع خفیف، متقارب، متدارک وغیرہ بحروں میں کہی جاتی ہے۔

"میر حسن کی مثنوی "سحرالبیانذ اردو کی سب سے اچھی اور مقبول ترین مثنوی تسلیم کی جاتی ہے۔" (١٩٩٣ء، نگار، کراچی، اگست، ٧)

٢ - مولانا روم کی مشہور و معروف مثنوی۔

"مولانا روم کی "مثنوی" بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی سمجھی جاتی ہے۔" (١٩٨٢ء، سمندر، ٩)

مثنوی کے جملے اور مرکبات

مثنوی خواں, مثنوی گوئی, مثنوی نگار, مثنوئ معنوی, مثنوی معنوی, مثنوی نگاری

مثنوی english meaning

poetry consisting of distiches corresponding in measureeach consisting of a pair of rhymes; heroic verse - a poem written in that versethis as verse genre used for narrative poetrythis as verse genre used for narrative poetry [A~اثنان or اثنین]this as verse genre used for narrative poetry. [A~انثین یا اثنان]verse comprising couplets

شاعری

  • مری مثنوی سن کے اتنا وہ بولے
    بہت بذات ہے اب غنیمت تمہاری

Related Words of "مثنوی":