مجروح کے معنی
مجروح کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ مَج + رُوح }
تفصیلات
iعربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ اردو میں بطور صفت استعمال ہوتا ہے اور تحریراً ١٦١١ء کو "کلیات قلی قطب شاہ" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["(جَرَحَ ۔ زخمی کرنا)","چوٹ کھایا ہوا","زخمی کرنا","وہ بیان جو ناقابل قبول ہو (کرنا ہونا کےساتھ)","وہ شخص جس کے زخم لگا ہو","وہ شخص جسے زخم لگا ہو","کنایتاً عاشق"]
جرح جَرْح مَجْرُوح
اسم
صفت ذاتی ( واحد )
اقسام اسم
- جمع : مَجْرُوحِین[مَج + رُو + حِین]
مجروح کے معنی
اس قسم کی باتوں سے سیاست میں ان کی حقیقت پسندی مجروح ہوتی ہے۔" (١٩٩٥ء، اردونامہ، لاہور، اپریل، ٢١)
"بے شمار رواۃ حدیث بعض ارباب نقد و نظر کی رائے میں مجروح اور غیر ثقہ ہیں اور بعض کے نزدیک معدل و ثقہ اس اختلاف رائے کی وجہ سے کسی ایک کو بھی مورد الزام قرار نہیں دیا جا سکتا۔" (١٩٧٦ء، مقالات کاظمی، ٤٩٣)
مجروح کے مترادف
گھائل, فگار, زخمی
زخمی, فگار, گھائل, گھائل زخمی
مجروح english meaning
(Plural) مجروحین majroo-hin|) Casualty [A~جراحت]hurtinjuredinjured [A~?????]wounded
شاعری
- جو کھولوں سینہ مجروح تو نمک چھڑکے
جراحت اُس کو دکھانے کا کچھ مزا بھی ہے - مجروح بدن سنگ سے طفلاں کے نہ ہوتے
کم جاتے ہو اُس کوچہ میں پر ہم تھے دوانے - سینہ مجروح بھی قابل ہوا ہے سیر کو
ایک دن تو آج کر یہ زخم سارے دیکھئے - ہم ہیں مجروح تو کیا اس میں قباحت ہے حفیظ
سینہِ گل پہ بھی زخموں کے نشاں ہوتے ہیں - دل کیوں نہ ڈرے سینہ مجروح میں تنہا
وہ کھپت نپٹ سخت ہے جس میں کہ بہے تیغ - تر تھی لہو میں زلف شکن در شکن جدا
مجروح لعل لب تھے جدا اور دہن جدا - دل مجروح میں جو بدم کانٹا سا کھٹکے ہے
تصور ہے مری آنکھوں کو یارب کس کی مژگاِ گا - صدموں میں علاج دل مجروح یہی ہے
ریحاں ہے یہی راح یہی روح یہی ہے - اون چوڑیوں کی سنتے ہی جھنکار دودستی
کھائی دلِ مجروح نے تلوار دودستی - خوشی سے رخت کتاں ماہتاب پہنے گا
کریگی جانب مجروح چاندنی نہ خیال
محاورات
- اسپ تازی شدہ مجروح بہ زیر پالان۔ طوق زریں ہمہ در گردن خرمے بینم
- مجروح کرنا
- مجروح کرنا (یا کردینا)
- مجروح ہونا
- مجروح ہونا (یا ہو جانا)