مجمر کے معنی
مجمر کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ مِج + مَر }
تفصیلات
iعربی زبان سے ماخوذ اسم ہے۔ اردو زبان میں بطور |اسم| مستعمل ہے۔ سب سے پہلے ١٦١١ء کو "قلی قطب شاہ" کے ہاں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔, m["کوئلے ڈالنا","(جَمَرَ ۔ کوئلے ڈالنا)","اگر دان","ایسا برتن جس میں خوشبو جلائی جاتی ہے","ایک صورت کو کبہ","خوشبو دانی","عطر دان","عود دان","وہ برتن جس میں خوشبو دار چیز جلاتے ہیں"]
جمر مِجْمَر
اسم
اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
اقسام اسم
- جمع : مِجْمَرہا[مِج + مَر + ہا]
مجمر کے معنی
١ - وہ برتن جس میں خوشبو پھیلانے والی یا دھونی دینے والی چیزیں جلاتے ہیں، اگر دان، عود دان، بخور، انگیٹھی۔
ہوا ہے مجمر دوراں کی آگ سے پختہ میرے لیے غم لیل و نہار آوا ہے (١٩٨٠ء، شہر سدا رنگ، ١٠١)
٢ - [ ہیئت ] سات ستاروں کے ایک مجموعے کا نام جس کی شکل آتش دان جیسی ہے، کوکبتہ الجمرہ؛ ایک صورت کوکب۔ (پلیٹس؛ جامع اللغات)
شاعری
- مجمر نمن ہوا ہے بدن سوز ہجر سوں
اسپند کی مثال ہے آتش سواد دل - سو اس زنجیر زلفاں سوں کتاں کوں تو کریا ہے بند
مسا داغ غلامی دے منجھے مجمر میں عنبر کر - صدائے نالہ نکلے ہے دل پر سوز سے میرے
نہ جانو یارو مجمر میں کہیں اسپند ہے چٹکا - لیتے پھرتے ہیں مری بو باس دشمن ہر طرف
میں دھواں ہوں مجمر دنیا میں عود خام کا