مجموعہ
{ مَج + مُو + عَہ }
تفصیلات
iعربی زبان سے مشتق اسم |مجموع| کے ساتھ |ہ| بطور لاحقۂ تانیث لگانے سے بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے اور تحریراً ١٧٣٩ء کو "کلیاتِ سراج" میں مستعمل ملتا ہے۔
["جمع "," مَجْمُوع "," مَجْمُوعَہ"]
اسم
اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
اقسام اسم
- واحد غیر ندائی : مَجْمُوعے[مَج + مُو + عے]
- جمع : مَجْمُوعے[مَج + مُو + عے]
- جمع غیر ندائی : مَجْمُوعوں[مَج + مُو + عوں (و مجہول)]
مجموعہ کے معنی
"روس کا قانون . اُن ضوابط کا مجموعہ مردوں سے کچھ یوں ہی سا بڑھا رہتا ہے۔" (١٨٩١ء، ایامٰی، ١)
"مسلمان ایک ہی قوم تھے ان کے برعکس ہند کئی ایک قوموں کا مجموعہ تھے۔" (١٩٨٦ء، اقبال اور جدید دنیائے اسلام، ٢٨٦)
"یہ میری کہانیوں کا مجموعہ تھا۔" (١٩٨٨ء، نشیب، ٢٣٣)
عطر مٹی کا رکھے خاک بستر تجکو سدا کردے مجموعہ پریشانی خاطر کو سوا (١٨٥٨ء، امانت (نوراللغات))
مترادف
کلیات, مخزن
مرکبات
مجموعۂ اضداد, مجموعۂ اضداد, مجموعۂ اطراف, مجموعۂ آمدی, مجموعہ بندی, مجموعہ دار, مجموعۂ سلسلہ
انگلش
["the collective mass (of)","the whole (of)","the aggregate (of); a crowd","an assembly"]