محاصل

{ مُحا + صِل }

تفصیلات

iعربی زبان سے ماخوذ اسم |محصول| کی جمع ہے۔ اردو میں بطور واحد بھی مستعمل ہے۔ ١٧٩٢ء کو "عجائب القصص (شاہ عالم ثانی)" میں مستعمل ملتا ہے۔

["حصل "," مَحْصُول "," مُحاصِل"]

اسم

اسم نکرہ ( مذکر - جمع )

اقسام اسم

  • واحد : مَحْصُول[مَح + (فتحہ م مجہول) + صُول]
  • جمع : مُحاصِلات[مُحا + صِلات]

محاصل کے معنی

١ - آمدنی؛ نفع؛ محصول؛ پیداوار کا محصول۔

"سرکاری محاصل کے تحفظ کے لیے بینک گارنٹی کا موجودہ نظام جاری رہنا چاہیے۔" (١٩٩٠ء، وفاقی محتسب کی سالانہ رپورٹ، ٢٠٤)

٢ - خراج، مال گزاری، لگان۔

"بدلے میں انہیں محاصل میں چھوٹ دی جاتی تھی۔" (١٩٦٨ء، کیمیاوی سامان حرب، ٦)

٣ - حاصل، پھل، نتیجہ۔

"ہر ایک شخص کی محنت کا محاصل اس مقدار سے زیادہ ہوتا ہے جو اس کی پرورش کے لیے کافی تھا۔" (١٨٧٤ء، مقالات سرسید، ١٨)

٤ - بکری کا روپیہ، بکری، فروخت۔ (فرہنگ آصفیہ)

مترادف

منافع, مداخل

مرکبات

محاصل جاریہ