محتسب کے معنی
محتسب کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ مُح + تَسِب }حساب لینے والا
تفصیلات
iعربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق |اسم فاعل| ہے اردو میں بطور |اسم| مستعمل ہے۔ ١٩٣٥ء کو "اصول تعلیم" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["(اِحتَسَبَ ۔ کسی چیز کو شمار میں لینا)","احتساب کنندہ","حساب گیرندہ","حساب لینے والا","وہ حاکم جو خلاف شرع باتوں کی ممانعت کرنے","وہ حاکم جو خلاف شرع باتوں کی ممانعت کرے","کسی چیز کو شمار میں لینا","کوتوال جواوزان اور پیمانوں کی پڑتال کرے اور خلاف شرع باتوں کو روکے"],
حسب اِحْتِساب مُحْتَسِب
اسم
اسم نکرہ ( مذکر ), اسم
اقسام اسم
- لڑکا
محتسب کے معنی
"تفتیش کرنے کے لیے محتسب کو وہ تمام اختیارات حاصل ہیں جو کسی ضابطۂ دیوانی کے تحت دیوانی عدالت کو حاصل ہیں۔" (١٩٩٠ء، وفاقی محتسب کی سالانہ رپورٹ، ١٧)
"ولی نے شعرائے ایران سے واعظ و محتسب کی تضحیک کرنا بھی سیکھی ہے۔" (١٩٩١ء، نگار، کراچی، مارچ، ١٢)
محتسب کے جملے اور مرکبات
محتسب اعلی, محتسب شہر, محتسب صفت
محتسب english meaning
(archaic) inspector of weight measures(archaic) inspector of weights measurescensorpolice official. [Aاحتساب]police officialspolice oficialMohtsib
شاعری
- محتسب میکدہ سے جاتا نہیں
یاں سے ہوکر خراب نکلے گا - بارے مستوں نے ہوشیاری کی
دے کے کچھ محتسب کا مُنہ جُھلسا - کیونکہ ترک مے کریں کچھ آج کے مے کش نہیں
ہم نے میخانے میں آکر سدھ سنبھال محتسب - وہ مست ہوں پھرے جو ذرا محتسب کی آنکھ
رکھوں سبو و بادہ وپیمانہ دوش پر - چھکایا محتسب کو رات میخانے میں کل ہم نے
کہ اس کی دختر رز ایک ہی پیالے میں پرچالی - گہہ بتکدے سے گاہ حرم سے قریب ہیں
قاضی و محتسب کی بھی باتیں عجیب ہیں - نہیں کرتے تمیز نیک و بد کچھ رند بد مشرب
بنے گا محتسب گر صحبت مے خوار میں آیا - کمال دہر میں آلودگی بچاتی ہے
کہ محتسب سے بھی بسمل بط شراب نہ ہو - نہ فکر محتسب اس گھر میں چلتی
نہ کچھ کتوال کی رواں دال گلتی - چڑھ گیا جو مے کدے میں محتسب رندوں کے ہاتھ
خوب ہی سیدھا بنایا سب نے اس کو جھاڑ کر
محاورات
- محتسب را درون خانہ چہ کار
- محتسب رادرون خانہ چہ کار
- محتسب رادرون خانہ چہکار
- محتسب گرمے خورد معذور دار دمست را