محکمات
{ مُح (ضمہ م مجہول) + کَمات }
تفصیلات
iعربی زبان سے ماخوذ اسم |محکم| کے ساتھ |ات| بطور لاحقۂ جمع لگانے سے |مُحْکَمات| بنا۔ اردو میں بطور |اسم| مستعمل ہے۔ سب سے پہلے ١٨٩٩ء کو "مقالات حالی" میں مستعمل ہوا۔
["حکم "," مُحَکَم "," مُحْکَمات"]
اسم
اسم کیفیت ( مؤنث - جمع )
اقسام اسم
- واحد : مُحْکَم[مُح (ضمہ م مجہول) + کَم]
محکمات کے معنی
١ - قرآن مجید کی وہ آیتیں جن کے معنی صریح ہوں اور ان میں تاویل کی ضرورت نہ ہو۔
"قرآن مجید میں جو آیات محکمات ہیں ان کو خدا نے ام الکتاب فرمایا ہے۔" (١٩٠٨ء، مقالات شبلی، ٨٠:٨)
٢ - صاف و صریح امور یا باتیں۔
اب سرنگوں ہے کتنے بزرگان فن کی بات اب پیش محکماتِ گریزاں ہیں ظنّیات (١٩٥٨ء، شہر آزر، ٢٧)