مخالف
{ مُخا + لِف }
تفصیلات
iعربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم فاعل ہے۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے اور تحریراً ١٥٢٨ء کو "مشتاق (اردو، اکتوبر، ١٩٥٠)" میں مستعمل ملتا ہے۔
["خلف "," مُخالِف"]
اسم
صفت ذاتی ( واحد )
اقسام اسم
- جمع : مُخالِفِین[مُخا + لِفِین]
- جمع غیر ندائی : مُخالِفوں[مُخا + لِفوں (و مجہول)]
مخالف کے معنی
١ - دشمن، بَیری، عدو، مخالفت کرنے والا، ناموافق، برخلاف۔
سلام اُن پر تھا سارا ہی جہاں جن کا مخالف مگر چشم کرم سب کو بھی بخشش کے مرادف (١٩٩٣ء، زمزمۂ اسلام، ٨٦۔)
٢ - برعکس، برخلاف، الٹا۔
"مخالف "استوائی رہ" بن کر مشرق کی طرف چل پڑتا ہے" (١٩٦٤ء، رفیق طبعی جغرافیہ، ٤١٠)
٣ - موسیقی کے شعبوں میں سے ایک شعبہ۔
"چار شعبے یعنی حور، نہادند، اصفہانک، اور مخالف کو بھی شامل کر لیا جائے تو امیر کی ایجادیں اٹھائیس ہوتی ہیں" (١٩٤٠ء حیاتِ امیر خسرو، ١٧٥۔)
مترادف
ضد, دشمن, عدو, ترچھا, برگشتہ, متخالف, متعارض, الٹا
مرکبات
مخالف رائے, مخالف سمت
انگلش
["contrary","opposite","adverse; unfavourable","uncongenial"]