مدرسۂ فکر
{ مَدْ + رِسَہ + اے + فِکْر }
تفصیلات
iعربی زبان سے ماخوذ اسم |مدرسہ| کے آخر پر |ہمزہ| بہ طور حرف زاسد لگا کر کسرہ اضافت لگا کر عربی زبان سے اسم |فکر| لگا کر مرکب اضافی |مدرسۂ فکر| بنا۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٩٥٤ء کو "تخلیقی عمل اور اسلوب" میں مستعمل ملتا ہے۔
[""]
اسم
اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
اقسام اسم
- جمع استثنائی : مَدرِسَہ ہائے فِکْر[مَد + رِسہ + ہا + اے + فِکر]
مدرسۂ فکر کے معنی
١ - کسی خاص خیال یا نظریئے کے لوگوں کا گروہ، مکتب فکر۔
"ضروری ہے کہ ہم مولانا ماہر کے مدرسۂ فکر کو آباد کریں، اس کی ترویج و اشاعت کریں۔" (١٩٨٦ء، معاصر ادب، ٢٧٥)