مردوں کے معنی

مردوں کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ مَر + دوں (و مجہول) }

تفصیلات

١ - مرد کی جمع نیز مغیرہ حالت؛ تراکیب میں مستعمل، نر (عورت کا نقیض), m["جمع مُردہ کی حروف مغیرہ سے پہلے"]

اسم

اسم نکرہ

مردوں کے معنی

١ - مرد کی جمع نیز مغیرہ حالت؛ تراکیب میں مستعمل، نر (عورت کا نقیض)

شاعری

  • مردوں کے واسطے ہے یہ ٹیکا کلنک کا
    گھونگٹ ہو عورتوں کا جو لوں میں سپر کی آڑ
  • قول و عمل ہوں ایک یہ مردوں کی شان ہے
    حق پر نثار ہونگے ہماری یہ آن ہے
  • مردوں سے پرچ تو مت حسن ہے پری کمبخت
    اب بھی آ تو جانے دے درگزر اری کمبخت
  • زنانے شوق سے مردوں کے پہنے بانے ہیں
    جو مرد ہیں وہ نرے ہیجڑ زنانے ہیں
  • خدا رکھے اسے باز آئی میں اوروں کی الفت سے
    خدا شاہد ہے نفرت ہے مجھے مردوں کی صورت سے
  • بنائے مردوں کو بیگانہ گھر سے یہ ناری
    زنان کو ذوق تفرج بنائے خصم خصم
  • ہوا مردوں کو دھوکا دامن محشر پھٹا شاید
    ہوا کچھ ایسا جھڑاٹا مرے چاک گریباں کا
  • مردوں کے دل ادا سے ہلائے تہ زمیں
    وقت خرام یار کو سوجھی ہے چال کیا
  • اس صاف ہتھیلی کا قیامت ہے تڑاقا
    چپٹی کی صدا گور کے مردوں کو جگاتی
  • ذرا سا خار وخس‘ کچھ ہڈیاں بوسیدہ مردوں کی
    مزین ہے عجب سامان سے ایواں تربت کا سحر

محاورات

  • دلیری مردوں کا گہنا ہے
  • دیکھ تریا کے چالے سر منڈا منہ کالے۔ دیکھ مردوں کی پھیری ماں تیری کہ میری
  • مردوں سے شرط (باندھ کر) بد کے سونا
  • مردوں سے شرط باندھ کر سونا
  • مردوں کا ایک قول ہوتا ہے
  • مردوں کو اوندھا ڈال رکھنا
  • مردوں کی ہڈیاں اکھیڑنا
  • مردوں کی ہڈیاں چچوڑنا
  • مردوں کی ہڈیاں چھچھوڑنا

Related Words of "مردوں":