مرغولہ

{ مَر + غُو + لَہ }

تفصیلات

iفارسی زبان سے ماخوذ اسم نیز صفت |مَرْغُول| کے ساتھ |ہ| بطور لاحقۂ نسبت لگانے سے بنا۔ اردو میں بطور |اسم| نیز |صفت| مستعمل ہے۔ ١٩٠٨ء کو "صحیفۂ ولا" میں مستعمل ملتا ہے۔

["مَرْغُول "," مَرْغُولَہ"]

اسم

صفت نسبتی ( مذکر - واحد ), اسم نکرہ ( مذکر - واحد )

اقسام اسم

  • ["واحد غیر ندائی : مَرْغُولے[مَر + غُو + لے]","جمع : مَرْغُولے[مَر + غُو + لے]","جمع غیر ندائی : مَرْغُولوں[مَر + غُو + لوں (و مجہول)]"]

مرغولہ کے معنی

["١ - خمدار، پیچ دار، گھنگھریالا۔","٢ - چکردار یا تو ایک سطح میں (جیسے گھڑی کی کمانی) یا اوپر کوگھومتے ہوئے (مخروطی شکل میں) ایسے چکر لگا لگا کر (گویا اسطوانے کے گرد) آگے بڑھنے والا جیسے پیچ کا سوت۔ (پلیٹس)"]

[" بشام کا کل مرغولۂ مہ کنعاں کہ کحل دیدۂ اعمٰی بنا ہے جس کا سواد (١٩٠٨ء، صحیفۂ ولا، ١٧٩)"]

["١ - گھوم واں، بل کھائی ہوئی یا پیچ در پیچ چیز، لچھا، دائرہ نما دھواں وغیرہ۔","٢ - پیچدار یا لہراتی آواز، گٹکری","٣ - میٹھی یا سریلی آواز نیز شور، غوغا۔","٤ - کنگرے دار محراب، مدور بنا ہوا کھم۔","٥ - زلف، کاکل، حلقہ دار بال، مرغولہ۔","٦ - پیچ، بل، حلقہ۔","٧ - لوہے کا خمیدہ لچکیلا حلقہ جو گاڑیوں اور گھڑیوں وغیرہ میں اور بندوق کی چاپ میں لگاتے ہیں یہ عموماً کمان کی شکل کا تار کا پیچدار بنا ہوا ہوتا ہے، کمانی (Spring)","٨ - عیش، طرب، نشاط، خوشی، شادمانی۔ (اسٹین گاس)"]

["\"وہ سگریٹ کے مرغولوں میں گم نہیں ہو جاتا۔\" (١٩٨٥ء، انشائیہ اردو ادب میں، ٢٠٨)","\"گٹکری اور لہراتی آواز . الفارابی کے زمانے میں مرغولے کے نام سے معروف تھی۔\" (١٩٦٧ء، اردو داسرہ معارف اسلامیہ، ٧١٥:٣)"," کبھی شور و مرغولۂ عندلیب کبھی بہور گل نالۂ وا حبیب (١٨٤٥ء، حکایت سخن سنج، ٦٠)","\"مسجد کا کوئی در و دیوار یا طاق محراب، مرغولہ . غرضیکہ سب مناسبت اور توازن سے لبریز ہیں۔\" (١٩٦٣ء، تاج محل، ٦٤)","\"مرغولہ باوا و مجہول زلف اور پیچیدہ بالوں کو کہتے ہیں۔\" (١٨٤٥ء، مطلع العلوم (ترجمہ)، ١٩٩)"," وہی کاوشِ مرغولہ ہائے طرۂ دوست وہی تطاولِ شب ہائے تار باقی ہے (١٩٢٧ء، شاد عظیم آبادی، میخانہ الہام، ٢٧٦)","\"بھینچے ہوئے مرغولے کو سلفیورک ترشے حل میں کر دیا جائے تو گمان گزرتا ہے کہ مرغولے پر صرف شدہ کام (توانائی) معدوم ہو گیا ہو گا۔\" (١٩٦٩ء، حرکیات، ٢٢)"]

مرکبات

مرغولہ نما, مرغولہ مو, مرغولہ دار