مرفوع کے معنی
مرفوع کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ مَر + فُوع }
تفصیلات
iعربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق |صفت| ہے۔ اردو میں بطور صفت مستعمل ہے۔ ١٨٥١ء کو "عجائب القصص" کے ترجمے میں مستعمل ملتا ہے۔, m["(رَفَعَ ۔ اٹھانا)","اٹھایا گیا","بلند کیا گیا","پیش کی حرکت دیا گیا حرف","رفع کیا گیا","وہ جس پر پیش دیا گیا ہو (حرف)","وہ حرف جس پر پیش ہو"]
رفع رافِع مَرْفُوع
اسم
صفت ذاتی ( مذکر - واحد )
مرفوع کے معنی
مرفوع پیمبروں کے دایات باسورۂ انبیاء کے آیات (١٨٨٣ء، کلیات نعت محسن، ١٣٨)
ظلمتیں دل کی ہوں نہ کیوں مرفوع کہ ہوا بدر عشق یار طلوع (١٩٢٤ء، کلیات حسرت موہانی، ٢١٥)
"مجھ سے پوچھنے لگے کہ یہ لفظ مرفوع یا منصوب یا مجرور کیوں ہے۔" (١٨٥٥ء، ریاض المسلمین، ٧٢)
"اس کی تائید ایک مرفوع حدیث سے بھی ہوتی ہے۔" (١٩٨٨ء، انبیائے قرآن، ٢٣١)
مرفوع کے جملے اور مرکبات
مرفوع القلم, مرفوع متصل, مرفوع منقطع
مرفوع english meaning
raised [A~رفع]
شاعری
- ٹھہرتے کیوں نہ مرفوع القلم محشر میں دیوانے
لوائے حمد کی چھڑ تھا الف چاک گریباں کا