مرفوع القلم

{ مَر + فُو + عُل (ا غیر ملفوظ) + قَلَم }

تفصیلات

iعربی زبان سے ماخوذ صفت |مرفوع| کے آخر پر ضمہ اضافت لگا کر حرف تخصیص |ا ل| لگا کر عربی اسم |قلم| لگانے سے مرکب اضافی |مرفوع القلم| بنا۔ اردو میں بطور صفت مستعمل ہے۔ ١٦٣٥ء کو "سب رس" میں مستعمل ملتا ہے۔

[""]

اسم

صفت ذاتی ( مذکر - واحد )

مرفوع القلم کے معنی

١ - وہ (شخص) جس کا گناہ قابل گرفت یا تحریر نہ ہو، لکھنے سے باز رکھا گیا، جس کا جرم باز پرس کے قابل نہ ہو، ناقابل ذکر، بے محاسبہ۔

 سترہ ستائیس کاغذ والیاں دو چار ہیں بعض میں سنہ طباعت ہے یہ مرفوع القلم (١٩٦٧ء، اندھیر نگری (شاد عارفی)، ١٠١)