مزید
{ مَزید }
تفصیلات
iعربی زبان سے مشتق اسم ہے۔ اردو میں بطور صفت استعمال ہوتا ہے اور تحریراً ١٦٣٥ء کو "سب رس" میں مستعمل ملتا ہے۔
["زاد "," مَزید"]
اسم
صفت ذاتی ( واحد ), اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
مزید کے معنی
["١ - زیادہ کیا ہوا، بڑھایا ہوا، زیادہ، اور بھی، افزوں۔","٢ - فاضل، فالتو، اضافی۔"]
["\"جس شدت اور تیزی سے اس پر حملے کیے گئے اسی شدت اور تیزی سے ان میں مزید توانائی آنے لگی\" (١٩٩٤ء، ڈاکٹر فرمان فتح پوری، حیات و خدمات، ٥١٨:٢)"," دل بیچتے ہیں عاشق بیتاب لیجیے قیمت وہ ہے جو مول ہو مال مزید کا (١٩٠٢ء، طلسم نوخیز جمشیدی، ٧٩٦:٣)"]
["١ - افزونی، زیادتی، بیشی، بڑھوتری، اضافہ۔ (فرہنگ آصفیہ، پلیٹس)","٢ - منفعت، فائدہ، مفاد وغیرہ۔ (پلیٹس)","٣ - [ قواعد ] وہ حرف جو بعد خروج بلافصل آئے۔"]
["\"لغت میں مزید کے معنی زیادہ کیے ہوئے کے ہیں اور اصطلاح میں وہ حرف جو بعد خروج بلافصل آئے\" (١٩٣٩ء، میزان سخن، ١٣٤)"]
مترادف
زائد, اور, فاضل
انگلش
["increase","augmentation; advantage"]