مسکینی کے معنی
مسکینی کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ مِس + کی + نی }
تفصیلات
iعربی زبان سے ماخوذ صفت نیز اسم |مسکین| کے ساتھ |ی| بطور لاحقہ کیفیت لگانے سے بنا۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٩٨١ء کو "محاسن الاخلاق" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["بھولا پن","بے بسی","بے بضاعتی","بے چارگی","بے حسی","بے حڑکتی","بے مایگی","تہی دستی","مسکین ہونا","کنگال پن"]
سکن مِسْکِین مِسْکِینی
اسم
اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
مسکینی کے معنی
"فقر کو عام طور پر بے کسی اور مسکینی، مجبوری اور ہبانیت کے مترادف سمجھا جاتا ہے۔" (١٩٩٨ء، قومی زبان، کراچی، نومبر، ٦٨)
"میر کے لہجے میں جو عاجزی، مسکینی اور شکستگی ملتی ہے اس پر اتنا کچھ لکھا گیا ہے کہ بطور خاص اجاگر کرنے کی ضرورت نہیں۔" (١٩٨٣ء، تخلیق اور لاشعوری محرکات، ١٧٨)
"موقع ملتے ہی مجید نے بڑی مسکینی سے کہا "اگر آپ فرمائیں تو میں حسن یارجنگ کے ہاں ٹیلی فون ملاؤں۔" (١٩٨٧ء، اک محشر خیال، ١٤٢)
مسکینی کے مترادف
غریبی, محتاجی, مفلسی
افلاس, انکسار, بردباری, تحمل, حلم, حلیمی, سکون, ضؑف, عاجزی, غربت, غریبی, فروتنی, محتاجی, مفلسی, ناتوانی, ناداری, کمزوری