مصیبت

{ مُصی + بَت }

تفصیلات

iعربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ اردو میں عربی سے ماخوذ ہے اور بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٧٠٧ء کو "کلیات ولی" میں مستعمل ملتا ہے۔

["صوب "," مُصِیبَت"]

اسم

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )

اقسام اسم

  • جمع : مُصِیبَتیں[مُصی + بَتیں (ی مجہول)]
  • جمع غیر ندائی : مُصِیبَتوں[مُصی + بَتوں (و مجہول)]

مصیبت کے معنی

١ - رنج، دکھ، تکلیف، سختی، کشٹ، آفت، بلا، عذاب۔

"جسم چال ڈھال میں تلوار کی لپک اور بجلی کی تڑپ جو دوسروں کی مصیبت میں متحرک نظر آتی۔" (١٩٨٦ء، انصاف، ٤٥)

٢ - حادثہ، صدمہ، نحوست، ادبار، بداقبالی۔

"یہاں اس سے قطعی انکار تھا، میں صید مصیبت و ادبار تھا۔" (١٩٠١ء، الف لیلہ، سرشار، ٤٧)

٣ - دقت، مشکل، دشواری۔

"لیکن مصیبت تو یہ ہے کہ آدمی کے بارے میں یہ بات یقین سے نہیں کہی جا سکتی کہ وہ کس بات پر یقین رکھتا ہے۔" (١٩٨٦ء، دنیا کی سو عظیم کتابیں، ٥٩٩)

٤ - وبال، جنجال، نہایت تکلیف دہ صورت حال۔

"اس لڑکی کی سوتیلی ماں نے زندگی کو اس کے لیے مصیبت بنا دیا ہے۔" (١٩٧٨ء، پاکستان کے تہذیبی مسائل، ٣٣)

مترادف

درد, دکھ, صعوبت, سولی, کلفت, بیگار, غضب, جان کا روگ

مرکبات

مصیبت رسیدہ, مصیبت زدگان, مصیبت زدگی, مصیبت زدہ, مصیبت کدہ, مصیبت کشیدہ, مصیبت مارا, مصیبت زدی, مصیبت ماری, مصیبت مند, مصیبت مندانہ, مصیبت خانہ

انگلش

["an affliction","a calamity","misfortune","disaster","an evil accident; evil","misery","ill","trouble","adversity"]