مغرور کے معنی
مغرور کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ مَغ + رُور }
تفصیلات
iعربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق صفت ہے، اردو میں عربی سے ماخوذ ہے اور بطور صفت استعمال ہوتا ہے۔ ١٦٣٥ء کو "سب رس" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["(غَرَّ ۔ دھوکا دینا)","خود پرست","خود میں","دھوکا دینا","فریب خوردہ","نخوت شعار"]
غرر مَغْرُور
اسم
صفت ذاتی ( واحد )
مغرور کے معنی
١ - غرور والا، گھمنڈی، متکبر، خودبیں، خودپسند، شیخی خورا، اترانے والا۔
"اہل طائف دولت اور اقتدار کے نشے میں بے انتہا مغرور تھے۔" (١٩٩٦ء، صحیفہ، لاہور، اپریل تا جون، ٤٥)
٢ - [ فقہ ] مراد مغرور سے وہ شخص ہے جو ایک عورت سے صحبت کرے اوس کی ملک یمین یا ملک نکاح پر اعتماد کر کے پھر وہ عورت اوس سے جنی بعد اوس کے وہ عورت کسی اور کی مملوک نکلی اور اس کو مغرور اس لیے کہتے ہیں کہ بائع نے زید کو دھوکا اور فریب دیا۔ (1867، نورالہدایہ 129:3)
مغرور کے مترادف
فرعون, متمرد
ابھمانی, ابھیمانی, خودبیں, خودرائے, خودنگر, فریفتہ, گربواں, گھمنڈی, مُتکبّر, متکبر, مدمغ, مدمّغ, مُعجب
مغرور english meaning
arrogantconceited. [A~????]naughtyproudvain
شاعری
- مغرور نہ ہو فصلِ خزاں آ کے چمن میں
ایسے بھی ہیں کچھ پھول کہ مرجھا نہیں سکتے - ایک حالتِ ناطاقتی میں
جرمن شاعر گنٹر گراس کی نظم IN OHNMACHT CEFALLEN کا آزاد ترجمہ
جب بھی ہم ناپام کے بارے میں کچھ خبریں پڑھتے ہیں تو سوچتے ہیں
وہ کیسا ہوگا!
ہم کو اس کی بابت کچھ معلوم نہیں
ہم سوچتے ہیں اور پڑھتے ہیں
ہم پڑھتے ہیں اور سوچتے ہیں
ناپام کی صورت کیسی ہوگی!
پھر ہم ان مکروہ بموں کی باتوں میں بھرپور مذمّت کرتے ہیں
صبح سَمے جب ناشتہ میزوں پر لگتا ہے‘
ُگُم سُم بیٹھے تازہ اخباروں میں ہم سب وہ تصویریں دیکھتے ہیں
جن میں اس ناپام کی لائی ہُوئی بربادی اپنی عکس نمائی کرتی ہے
اور اِک دُوجے کو دِکھا دِکھا کے کہتے ہیں
’’دیکھو یہ ناپام ہے… دیکھو ظالم اس سے
کیسی کیسی غضب قیامت ڈھاتے ہیں!‘‘
کچھ ہی دنوں میں متحرک اور مہنگی فلمیں سکرینوں پر آجاتی ہیں
جن سے اُس بیداد کا منظرص کالا اور بھیانک منظر
اور بھی روشن ہوجاتا ہے
ہم گہرے افسوس میں اپنے دانتوں سے ناخن کاٹتے ہیں
اور ناپام کی لائی ہوئی آفت کے ردّ میں لفظوں کے تلوے چاٹتے ہیں
لیکن دُنیا ‘ بربادی کے ہتھکنڈوں سے بھری پڑی ہے
ایک بُرائی کے ردّ میں آواز اُٹھائیں
اُس سے بڑی اِک دوسری پیدا ہوجاتی ہے
وہ سارے الفاظ جنہیں ہم
آدم کُش حربوں کے ردّ میں
مضمونوں کی شکل میں لکھ کر‘ ٹکٹ لگا کر‘ اخباروں کو بھیجتے ہیں
ظالم کی پُرزور مذمّت کرتے ہیں
بارش کے وہ کم طاقت اور بے قیمت سے قطرے ہیں
جو دریاؤں سے اُٹھتے ہیں اور اّٹھتے ہی گرجاتے ہیں
نامَردی کچھ یوں ہے جیسے کوئی ربڑ کی دیوارووں میں چھید بنائے
یہ موسیقی‘ نامردی کی یہ موسیقی‘ اتنی بے تاثیر ہے جیسے
گھسے پٹے اِک ساز پہ کوئی بے رنگی کے گیت سنائے
باہر دُنیا … سرکش اور مغرور یہ دُنیا
طاقت کے منہ زور نشے میں اپنے رُوپ دکھاتی جائے!! - مغرور نہ ہو تلواروں پر مت بھول بھرو سے ڈھالوں کے
سب پٹا توڑ کے بھاگیں گے منھ دیکھ اجل کے بھالوں کے - صلح ان کو نہیں منظور خد اخیر کرے
بات سنتے نہیں مغرور خدا خیر کرے - پھگیا اس خوشی نے سو دورا ہوا
منم سات مغرور پورا ہوا - ہم نے مغرور کیا تجکو بنایا ہم نے
اے پری حور کیا تجکو بنایا ہم نے - آ اے مہ دو ہفتہ لب بام تو بھی آج
ہے چودھویں کے حسن پہ مغرور چاندنی - کیا ہے کیا گنہ ہم نے خدا کے واسطے کہہ دو
جدا کیوں ہم سے تو نت اے بت مغرور رہتا ہے - مان کہنے کو مرے ترک رعونت کر کہ یہاں
گوئے بازی بیشتر دیکھا ہے سر مغرور کا - شیوہ اپنا بے پروائی نومیدِی سے ٹھہرا ہے
کچھ بھی وہ مغرور دبے تو مِنّت ہم سوَ بار کریں