منتظر کے معنی
منتظر کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ مُن + تَظَر }{ مُن + تَظِر }
تفصیلات
iعربی زبان میں ثلاثی مزیدفیہ کے باب |تفعیل| کے تحت |مُفَعَّل| کے وزن پر مشتق کیا گیا اسم مفعول ہے۔ اردو میں اپنے اصل معنی و ساخت کے ساتھ بطور صفت استعمال ہوتا ہے۔ تحریراً سب سے پہلے ١٦٣٨ء کو "چندر بدن و مہیار" میں مستعمل ملتا ہے۔, iعربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم صفت ہے۔ اردو میں اپنے اصل معنی و ساخت کے ساتھ بطور صفت استعمال ہوتا ہے۔ ١٦٠٩ء کو "قطب مشتری" کے ضمیمہ میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔, m["راہ دیکھنا","آس تکنے والا","انتظار کرنے والا","انتظار کنندہ","چشم براہ","راہ تکنے والا","راہ دیکھنے والا","متوقع امیدوار"]
نظر اِنْتِظار مُنْتَظَر مُنْتَظِر
اسم
صفت ذاتی ( واحد )
اقسام اسم
- جمع : مُنْتَظِرِین[مُن + تَظِرِین]
منتظر کے معنی
کبھی اے حقیقتِ منتظر! نظر آ لباسِ مجاز میں کہ ہزاروں سجدے تڑپ رہے ہیں میری جبیںِ نیاز میں (١٩٢٤ء، بانگِ درا، ٣٢٠)
"وہ سانس لے رہا ہے، اس کی پھنکار بدستور ہے وہ منتظر ہے۔" (١٩٨٩ء، ہنزہ داستان، ٣٨)
منتظر کے مترادف
متوقع, مترقب
آسی, امیدوار, رصود, مترصّد, مترقب
منتظر کے جملے اور مرکبات
منتظر حکم, منتظر خانہ
منتظر english meaning
expecting with impatienceawaiting with anxietylooking out (for)(for) [A~??????]awaitingwaiting
شاعری
- یک چشم منتظر ہے کہ دیکھے ہے کب سے راہ
جوں زخم تیری دُوری میں ناسور ہوگیا - منتظر قتل کے وعدے کا ہوں اپنے یعنی
جیتا مرنے کو رہا ہے یہ گنہگار ہنوز - جن کے ہم منتظر رہے اُن کو
مل گئے اور ہمسفر شاید - وقت ہے ٹلتا ہوا تو دیر پھر سجدے میں کیوں
کس اذاں کے منتظر ہیں باوضو‘ میں اورتم - ہَوا ہے آتشیں مزاج
ہَوا ہے آتشیں مزاج
بدل رہے ہیں سب رواج
بھٹک رہی ہے ‘ روشنی
ہُوا ہے ظُلمتوں کا راج
ہر ایک سانس قرض ہے
تمام زندگی ہے باج
وہ جس کا منتظر تھا ’’کل‘‘
اُسی کا منتظر ہے ’’آج‘‘
نشے میں گُم ہیں تخت و تاج
ہَوا ہے آتشیں مزاج
وَفا کا خُوں ہے ہر طرف
کسی جبیں پہ بَل نہیں
طرح طرح کے تجزیئے
مگر کوئی عمل نہیں
سوال ہی سوال ہیں
کسی کے پاس حل نہیِں
بکھر گئے ہیں پُھول سَب
کسی شجر پہ پَھل نہیں
نہ شرم ہے کوئی نہ لاج
ہَوا ہے آتشیں مزاج
جو پُل تھی سب کے بیچ میں
وہ رسم و راہ کھوگئی
سروں سے چھت سَرک گئی
ہر اِک پناہ کھوگئی
ترا جمال گُم ہُوا
مِری نگاہ کھوگئی
وہ ہم سے آہ‘ کھوگئی
سُلگ رہا ہے سَب سَماج
ہَوا ہے آتشیں مزاج - تجھے کیا خبر ہے کہ رات بھر تجھے دیکھ پانے کو اک نظر
رہا ساتھ چاند کے منتظر تری کھڑکیوں سے اُدھر کوئی - نہ وہ آنکھ ہی تری آنکھ تھی، نہ وہ خواب ہی ترا خواب تھا
دلِ منتظر تو یہ کس لیے، ترا جاگنا ، اُسے بھول جا - منتظر پھول میں خوشبو کی طرح ہوں کب سے
کوئی جھونکے کی طرح آئے اڑاکے لے جائے - اے آفتاب محشر اب جلد ہو برآمد
ڈھیوڑی پہ منتظر ہے شور نشور تیرا - بڑھیں گے پینگ نشے کے جھلائیں گے حسینوں کو
ابھی ہم پاؤں توڑے منتظر ساون کے بیٹھے ہیں
محاورات
- منتظر رکھنا