منشی کے معنی
منشی کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ مُن + شی }{ مُنَش + شی }
تفصیلات
iعربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ اردو میں اصل معنی و ساخت کے ساتھ بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٦١١ء، کو "کلیات قلی قطب شاہ" میں مستعمل ملتا ہے۔, ١ - نشہ یا نیند لانے والا، نشہ آور، وہ چیز جو نشہ لائے، وہ چیز جس سے نشہ آئے۔, m["آغاز کرنے والا","اردو فارسی پڑھانے کا استاد خصوصاً وہ جو انگریزوں کو پڑھاتا ہے","پیدا کرنے والا","تھانے کا محرر","خوش قلم","دل سے پیدا کرنے والا","لکھنے والا شخص","محرر پیشی","مضمون نگار","نامہ نگار"]
نشا مُنْشی
اسم
اسم نکرہ ( مذکر - واحد ), صفت ذاتی
اقسام اسم
- جمع غیر ندائی : مُنِشیوں[مُن + شِیوں ( و مجہول)]
منشی کے معنی
"اور منشی کے معنی آہستہ آہستہ پیدا کرنے والا" (١٩٥٩ء، تفسیر ایوبی، ١١٧:١)
"لکھنا لکھانا تو منشی لوگوں کا کام ہے" (١٩٨٩ء، قصے تیرے فسانے میرے، ٧)
"ٹھیکیدار کو ایک ایسے منشی کی تلاش ہے جو مزدوروں کا حساب لکھے"۔ (١٩٩٨ء، قومی زبان، کراچی، دسمبر، ٤٠)
"منشی وکیلوں کی لکھت پڑھت کے علاوہ ان کی دلالی کا کام بھی کرتے تھے" (١٩٨٨ء، نشیب، ٢٢٧)
"روح ادب، ہ منشی شبیر حسن خان صاحب جوش کے نثر و نظم کے مجموعے کا نام ہے" (١٩٤٧ء، ادبی تبصرے، عبد الحق، ١)
"ہندوستان میں ہر تعلیم یافتہ ہندوستانی، بالخصوص وہ جو ہندوستان زباں کی تعلیم دیتا ہو، منشی کہلاتا ہے"۔ (١٩٦٨ء، اردو دائرہ معارف اسلامیہ، ٤٠٩)
"اس درجہ کے بعد منشی اور عالم کی دو الگ شاخیں شروع ہوں گی" (١٩٤٣ء، حیات شبلی، ٥١٠)
منشی کے مترادف
راقم, دبیر, کاتب, مدیر, صاحب قلم
آفرینندہ, ایڈیٹر, بیوی, دبیر, راقم, عورت, لکھار, مُتصدّی, متصدی, مُتصدی, محرر, محرّر, مدیر, مصنف, نویسندہ, کاتب, کلرک
منشی کے جملے اور مرکبات
منشی ازل, منشی باشی, منشی تقدیر, منشی جی, منشی چڑیا, منشی خانہ, منشی روزگار, منشی زادہ, منشی فاضل, منشی فلک, منشی قدرت, منشی گردوں, منشی گیری
منشی english meaning
an authora composer; a writer; a title of respect(archaic) amanuesis(archaic) secretary [A~انشا](laywer|s) clerkintoxicating. [A~Pنشہ]
شاعری
- اس طرف شمشیر نے ترک فلک کو دی خبر
کلک نے منشی گردوں کو اُدھر پرچہ لکھا - گورنر کے دفتر میں ہے اختصاص
یہ ہیں لاٹ صاحب کے منشی خاص - محمد کا منشی و موجد ہے اللہ
محمد کا ہادی و مرشد ہے اللہ - جو منشی امیر علی ہیں غنی
سخن آور و قول کے بھی دھنی - اسوار ہرطرف تو ندارد رسالہ دار
طبلق لیے تھے منشی فوجِ ستم شعار
محاورات
- سائیسوں کا کال منشیوں کی بہتات
- منشیہ تن پانا یا دھرنا