منصب
{ مَن + صَب }
تفصیلات
iعربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ اردو میں اپنے اصل معنی و ساخت کے ساتھ بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٦٦٥ء کو "علی نامہ" میں مستعمل ملتا ہے۔
["نصب "," مَنْصَب"]
اسم
اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
اقسام اسم
- جمع غیر ندائی : مَنْصَبوں[مَن + صَبوں (واؤ مجہول)]
منصب کے معنی
منصب نہ کلاہ چاہتا ہوں تنہاہوں گواہ چاہتا ہوں (١٩٨٣ء، مہر دو نیم، ١٤٩)
"آخر میں ریاست سے ان کا بیش قرار منصب مقرر ہو گیا تھا۔" (١٩٤٣ء، حیات شبلی، ٣١٥)
ملی ہے نجد کی جاگیر لیلٰی اس کی عامل ہے پتا پوچھا کرے صحرا میں مجنوں میرے منصب کا (١٨٦١ء، کلیات اختر، ٢٧)
"غالب کے بعد سرسید اور ان کے معاصرین نے ادب کے سماجی منصب کو پہچانا۔" (١٩٩٥ء، افکار، کراچی، ستمبر، ١١)
"خواب کے متعلق رائے زنی کرنا ایک ادبی نقاد کے منصب میں داخل نہیں۔" (١٩٤٦ء، مقالات شیرانی، ٢١٢)
مترادف
رتبہ, خدمت, جاہ, قدرت, مرتبہ, عہدہ
مرکبات
منصب اعلی, منصب افتا, منصب بلند, منصب جلیل, منصب حقیقی, منصب خدائی, منصب دار, منصب داری, منصب داریت, منصب رسالت, منصب شاہی, منصب عالی, منصب کار, منصب نامہ, منصب نبوت, منصب ندیمی, منصب والا, منصب ہزاری
انگلش
["post","office","station","dignity; ministry"]