مژدہ کے معنی
مژدہ کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ مُژ + دَہ }
تفصیلات
iفارسی زبان سے ماخوذ |اسم| ہے۔ اردو زبان میں اپنی اصلی حالت اور معنی میں بطور |اسم| مستعمل ہے۔ سب سے پہلے ١٦٥٧ء کو "گلشن عشق" میں تحریراً مستعمل ہوا۔, m["مبارک ہو"]
اسم
اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
اقسام اسم
- واحد غیر ندائی : مُژْدے[مُژ + دے]
- جمع : مُژْدے[مُژ + دے]
- جمع غیر ندائی : مُژدوں[مُژ + دوں (و مجہول)]
مژدہ کے معنی
١ - خوش خبری، نوید، بشارت۔
ایک ہی مژدہ صبح لاتی ہے دھوپ آنگن میں پھیل جاتی ہے (١٩٩٠ء، شاید، ١٥٢)
٢ - تہنیت، مبارک باد۔
میں کلمہ گو ہوں خاص خدا و رسول کا آتا ہے بام عرش سے مژدہ قبول کا (١٨٩٢ء، مہتاب داغ، ١)
٣ - مژدہ باد، مبارک ہو۔
مژدہ اے پیمانہ بردار خمستان حجاز بعد مدت کے ترے رندوں کو پھر آیا ہے ہوش (١٩٢٤ء، بانگ درا، ٢٠٨)
مژدہ english meaning
glad tidingsgood news
شاعری
- ایک اور دھماکہ ہونے تک
بس ایک دھماکہ ہوتا ہے
اور جیتے جاگتے انسانوں کے جسم ’’گُتاوا‘‘ بن جاتے ہیں
ایک ہی پَل میں
اپنے اپنے خوابوں کے انبار سے بوجھل کتنی آنکھیں
ریزہ ریزہ ہوجاتی ہیں
اُن کے دنوں میں آنے والی ساری صبحیں کٹ جاتی ہیں
ساری شامیں کھو جاتی ہیں
لاشیں ڈھونڈنے والوں کی چیخوں کو سُن کر یوں لگتا ہے
انسان کی تقدیر‘ قیامت‘
جس کو اِک دن آنا تھا وہ آپہنچی ہے
مرنے والے مرجاتے ہیں
جیون کے اسٹیج پر اُن کا رول مکمل ہوجاتا ہے
لیکن اُن کی ایگزٹ پر یہ منظر ختم نہیں ہوتا
اِک اور ڈرامہ چلتا ہے
اخباروں کے لوگ پھڑکتی لیڈیں گھڑنے لگ جاتے ہیں
جِن کے دَم سے اُن کی روزی چلتی ہے اور
ٹی وی ٹیمیں کیمرے لے کر آجاتی ہیں
تاکہ وژیول سَج جائے اور
اعلیٰ افسر
اپنی اپنی سیٹ سے اُٹھ کر رش کرتے ہیں
ایسا ناں ہو حاکمِ اعلیٰ
یا کوئی اُس سے ملتا جُلتا
اُن سے پہلے آپہنچے
پھر سب مِل کر اس ’’ہونی‘‘ کے پس منظر پر
اپنے اپنے شک کی وضاحت کرتے ہیں اور
حاکمِ اعلیٰ یا کوئی اس سے ملتا جُلتا
دہشت گردی کی بھرپور مذمّت کرکے
مرنے والوں کی بیواؤں اور بچّوں کو
سرکاری امداد کا مژدہ دیتا ہے
اور چلتے چلتے ہاسپٹل میں
زخمی ہونے والوں سے کچھ باتیں کرکے جاتا ہے
حزبِ مخالف کے لیڈر بھی
اپنے فرمودات کے اندر
کُرسی والوں کی ناکامی‘ نااہلی اور کم کوشی کا
خُوب ہی چرچا کرتے ہیں
گرجا برسا کرتے ہیں
اگلے دن اور آنے والے چند دنوں تک یہ سب باتیں
خُوب اُچھالی جاتی ہیں‘ پھر دھیرے دھیرے
اِن کے بدن پہ گرد سی جمنے لگتی ہے
اور سب کچھ دُھندلا ہوجاتا ہے
خاموشی سے اِک سمجھوتہ ہوجاتا ہے
سب کچھ بُھول کے سونے تک!
ایک اور دھماکہ ہونے تک!! - مژدہ قتل سے اس عہد شکن کا کاغذ
ہے مری روح کو آزادی تن کا کاغذ - ہنگامہ پرہیز و ورع اب بسر آیا
اے بادہ کشو مژدہ کہ پھر ابر تر آیا - میکشو مژدہ کہ گھنگھور کھٹائیں آئیں
تم پہ رحمت ہوئیں تربہ پہ بلائیں آئیں - مژدہ چاک قفس کیا ہے اسیروں کے لیے
آنکھ کھولے ہوے بیٹھے ہیں نگہبان قفس - جنت کا مت دو مژدہ مجھ خاک میں رلے کو
آرام واں بھی معلوم ایسے جلے بلے کو - پہنچے صائب کو یہ مژدہ کہ خبردار رہے
مصحفی ہند سے اب جانب تبریز آیا - دیدار کا ہے عام خوش اطواروں کو مژدہ
ہے صحت آزاد کا بیماروں کو مژدہ - یہ مژدہ سنتے ہی لکھا وہ مطلع رنگیں
کہ حس سے رنگ مسرت لیا بسنت نے دام - مژدہ اے قسمت بد دام بلا میں آکر
میہمان چمنستان ہوئے مہمان قفس
محاورات
- بریں مژدہ گرجاں فشانم رواست
- رسید مژدہ کہ ایام غم نخواہد ماند چناں نماند وچنیں نیز ہم نخواہد ماند
- مژدہ سنانا
- مژدہ باد اے مرگ عیسٰے آپ ہی بیمار ہے
- مژدہ سنانا