مہتاب کے معنی
مہتاب کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ مَہ (فتحہ م مجہول) + تاب }چاندچاند، قمر
تفصیلات
i, m["(اسم مذکر) چاند","(اسم مونث) ایک قسم کی آتش بازی","ایک قسم کی آتشبازی","پرتو قمر","پرتوِ ماہ","چاند کی روشنی","نورِ قمر"], , ,
اسم
اسم نکرہ, صفت ذاتی, اسم
اقسام اسم
- لڑکا
- لڑکی
مہتاب کے معنی
["١ - چاند، قمر، ماہ۔"]
["١ - روشن (اندھیری کے مقابل)۔"]
ماہتاب الرشید، ماہتاب عباس، ماہتاب عباسی
مہتاب احمد، مہتاب منیر
مہتاب بدر، مہتاب منور، مہتاب نور
مہتاب کے جملے اور مرکبات
مہتاب رو, مہتاب دلہن, مہتاب زدہ, مہتاب فشاں, مہتاب گزیدہ, مہتاب نما
مہتاب english meaning
a kind of fireworkmoon lightmoonlightthe moonthe moonlightMahtab
شاعری
- کیا لطف تھا کہ میکدے کی پشتِ بام پر
سوتے تھے مست چادر مہتاب تان کر - ڈر جانا ہے دشت و جبل نے تنہائی کی ہیبت سے
آدھی رات کو جب مہتاب نے تاریکی سے اُبھرنا ہے - مہتاب و آفتاب ضیا دیں گے کیا تجھے
روشن کرے گا میری نظر کا دیا تجھے - چمکتا رہتا ہے مہتاب اس کے آنگن میں
شبِ سیاہ اُتر آئے کیسے گھر اس کے - شبِ مہتاب میں اے سونے والے بستر گل پر
پرستش کررہا ہے چاند تیرے رُوئے تاباں کی - (دلدار بھٹی کے لیے ایک نظم)
کِس کا ہمدرد نہ تھا‘ دوست نہ تھا‘ یار نہ تھا
وہ فقط میرا ہی دلدار نہ تھا
قہقہے بانٹتا پھرتا تھا گلی کوچوں میں
اپنی باتوں سے سبھی درد بُھلا دیتا تھا
اُس کی جیبوں میں بھرے رہتے تھے سکّے‘ غم کے
پھر بھی ہر بزم کو گُلزار بنا دیتا تھا
ہر دُکھی دل کی تڑپ
اُس کی آنکھوں کی لہو رنگ فضا میں گُھل کر
اُس کی راتوں میں سُلگ اُٹھتی تھی
میری اور اُس کی رفاقت کا سفر
ایسے گُزرا ہے کہ اب سوچتا ہوں
یہ جو پچیس برس
آرزو رنگ ستاروں کی طرح لگتے تھے
کیسے آنکھوں میں اُتر آئے ہیں آنسو بن کر!
اُس کو روکے گی کسی قبر کی مٹی کیسے!
وہ تو منظر میں بکھر جاتا تھا خُوشبو بن کر!
اُس کا سینہ تھا مگر پیار کا دریا کوئی
ہر دکھی روح کو سیراب کیے جاتا تھا
نام کا اپنے بھرم اُس نے کچھ ایسے رکھا
دلِ احباب کو مہتاب کیے جاتا تھا
کوئی پھل دار شجر ہو سرِ راہے‘ جیسے
کسی بدلے‘ کسی نسبت کا طلبگار نہ تھا
اپنی نیکی کی مسّرت تھی‘ اثاثہ اُس کا
اُس کو کچھ اہلِ تجارت سے سروکار نہ تھا
کس کا ہمدرد نہ تھا‘ دوست نہ تھا‘ یار نہ تھا
وہ فقط میرا ہی دلدار نہ تھا - پروین کے ’’گِیتو‘‘ کے لیے ایک نظم
ہاں مری جان‘ مِرے چاند سے خواہر زادے!
بُجھ گئیں آج وہ آنکھیں کہ جہاں
تیرے سپنوں کے سِوا کُچھ بھی نہ رکھا اُس نے‘
کِتنے خوابوں سے‘ سرابوں سے الُجھ کر گُزری
تب کہیں تجھ کو‘ ترے پیار کو پایا اُس نے
تو وہ ‘‘خُوشبو‘‘تھا کہ جس کی خاطر
اُس نے اِس باغ کی ہر چیز سے ’’انکار‘‘ کیا
دشتِ ’’صد برگ‘‘ میں وہ خُود سے رہی محوِ کلام
اپنے رنگوں سے تری راہ کو گلزار کیا
اے مِری بہن کے ہر خواب کی منزل ’’گِیتو‘‘
رونقِ ’’ماہِ تمام‘‘
سوگیا آج وہ اِک ذہن بھی مٹی کے تلے
جس کی آواز میں مہتاب سفر کرتے تھے
شاعری جس کی اثاثہ تھی جواں جذبوں کا
جس کی توصیف سبھی اہلِ ہُنر کرتے تھے
ہاں مِری جان‘ مِرے چاند سے خواہر زادے
وہ جِسے قبر کی مٹّی میں دبا آئے ہیں
وہ تری ماں ہی نہ تھی
پُورے اِک عہد کا اعزاز تھی وہ
جِس کے لہجے سے مہکتا تھا یہ منظر سارا
ایسی آواز تھی وہ
کِس کو معلوم تھا ’’خوشبو‘‘ کی سَفر میں جس کو
مسئلہ پُھول کا بے چین کیے رکھتا ہے
اپنے دامن میں لیے
کُو بَکُو پھیلتی اِک بات شناسائی کی
اِس نمائش گہ ہستی سے گُزر جائے گی
دیکھتے دیکھتے مٹی مین اُتر جائے گی
ایسے چُپ چاپ بِکھر جائے گی - محبت کا سخن وہ ہے کہ دشتِ سنگ میں کیجے
تو اس کی بازگشتِ غم دلِ مہتاب سے نکلے - آنکھوں سے اک خواب گزرنے والا ہے
کھڑکی سے مہتاب گزرنے والا ہے - کون ابھرتے ہوئے مہتاب کا رستہ روکے
اس کو ہر طور سوئے دشتِ سحر جانا ہے
محاورات
- برق کا مہتاب اڑانا
- چرخ سے مہتاب توڑ لانا
- چندے آفتاب چندے مہتاب
- چہرے پر مہتاب چھوٹنا یا ہوائیاں اڑنا یا چھوٹنا
- خانہ درویش را شمعے بہ از مہتاب نیست
- رنگ (تو) کوا سا مہتاب نام
- منہ پر مہتاب چھٹنا
- مہتاب نے کھیت کیا
- مہتاب کا کھیت کرنا