مہلک
{ مُہ + لِک }
تفصیلات
iعربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم فاعل ہے جو اردو میں اپنے اصل معنی و ساخت کے ساتھ بطور صفت استعمال ہوتا ہے۔ تحریراً سب سے پہلے ١٨٧٦ء کو "تہذیب الاخلاق" میں مستعمل ملتا ہے۔
["ہلک "," ہَلاکَت "," مُہْلِک"]
اسم
صفت ذاتی
مہلک کے معنی
١ - ہلاک کرنے والا، مار ڈالنے والا، ہلاکت خیز قاتل؛ (مجازاً) ضرر رساں۔
یہ انسانی بلاخود خون انسانی کی گاہک ہے وبا سے بڑھ کے مہلک موت سے بڑھ کر بھیانک ہے (١٩٥٥ء، مجاز، ذہنگ، ٨٩)
٢ - خطرناک؛ (مجازاً) ہنگامہ خیز۔
"یہ غنیمت ہے کہ ان کا شہرآشوب ابھی تک ایک مہلک سرنوشت نہیں بنا ہے۔" (١٩٩٩ء، آئیڈیل منافق، ٢٥)
مرکبات
مہلک ترین, مہلک حلقہ, مہلک زخم, مہلک عامل, مہلک ہتھیار