میلاد کے معنی
میلاد کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ می + لاد }
تفصیلات
iعربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق کلمہ ہے جو اردو میں اپنے اصل معنی و ساخت کے ساتھ بطور اسم استعمال ہوتا ہے تحریراً سب سے پہلے ١٨٧٣ء کو "فسانہ معقول" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["پیدا ہونے کا زمانہ","پیدا ہونے کا وقت یا زمانہ پیدائش کا وقت","پیدائش (وَلَد۔ جننا)","جنم دن","روز ولادت","زمانہ پیدائش","وقت ولادت","یوم پیدائش"]
ولد مِیلاد
اسم
اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
میلاد کے معنی
ہے پر تو رات پر روز میلاد پیمبر کا کھلی ہے چاندنی نکھرا ہوا ہے روپ منظر کا (١٩٨٦ء، سازِ حجاز، ٧١)
"وہ اتوار کی شام کو میلاد کی رات مناتے ہیں" (١٩٦٧ء، بلوغ الارب، ١٧٦:٢)
"کیا میلاد اور کیا مجلس ہر صنف اور ہر ادارے کو ایک نیا ہنڈی کردار عطا کیا ہے۔" (١٩٨٨ء، دہلوی مرثیہ گو، ٣٩)
میلاد کے جملے اور مرکبات
ملادالنبی, میلاد آدم, میلاد خواں, میلاد خوانی, میلاد شریف, میلاد نامہ, میلاد نبی
میلاد english meaning
meeting (to cleberate the Holy prophet صلى الله عليه وسلم nativity)nativity
شاعری
- روز میلاد پیمبر وہ ہوئی آرائش
بات کرنے کی نہ تھی جس میں ذراگنجائش - لو مومنو میلاد مبارک کا سنو حال
کعبہ کو ہے ملتا شرف نیر اقبال - میری طرح سے یار نے میلاد کیا لباس
میں کیا کہوں سجا اسے کیا ملگجا لباس - بعد میلاد علی کعبہ نہ چھوٹا آج تک
جو ہوا ان میں کا مولود حریم دل ہوا