شہری کے معنی

شہری کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ شَہ (فتحہ ش مجہول) + ری }

تفصیلات

iفارسی سے ماخوذ اسم ظرفِ مکاں |شہر| کے ساتھ |ی| بطور لاحقۂ نسبت ملنے سے |شہری| بنا۔ اردو میں بطور صفت نیز بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ اور سب سے پہلے ١٧٤٦ء کو "قصہ مہر افروز و دلبر" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["باشندۂ شہر","باشندۂ ملک","ساکنِ شہر","شہر سے منسوب","شہر کا","شہر کا باشندہ","شہر کے متعلق","مقیمِ شہر","منسوب بہ شہر"]

شَہْر شَہْری

اسم

اسم نکرہ ( مذکر - واحد ), صفت نسبتی

اقسام اسم

  • ["جمع ندائی : شَہْرِیو[شَہ (فتحہ ش مجہول) + رِیو (و مجہول)]","جمع غیر ندائی : شَہْرِیوں[شَہ (فتحہ ش مجہول) + رِیوں (و مجہول)]"]
  • ["جمع : شَہْرِیوں[شَہ (فتحہ ش مجہول) + رِیوں (واؤ مجہول)]"]

شہری کے معنی

["١ - شہر کا رہنے والا، شہر کا باشندہ (قصباتی اور دیہاتی کے مقابلے میں)؛ کنایۃً شسۃ آدمی، شائستہ آدمی۔","٢ - کسی مملکت کا رکن جسے وہاں پیدا ہونے کی بنا پر یا قانوناً اس ملک کے قانون کے مطابق تمام حقوق حاصل ہیں، کسی ملک کا قانونی طور پر باشندہ۔","٣ - خُرما کی ایک قسم جو ملکِ فارس کے جزیرہ مارکاں کی وسط آبادی میں پائی جاتی ہے۔ جو سمندر سے بہت دور اور آبادی سے نزدیک ہے، شہریز۔"]

["\"کہنے لگا کیا خیال ہے آپ شہری بھائیوں کا۔\" (١٩٨٧ء، آخری آدمی، ١٢٨)","\"وینس کی حکومت نے اولونیہ کو اس کی سابقہ ملکہ روجینا کے لیے جو وینس کی شہری تھی واپس لینے کی کوشش کی لیکن کامیابی نہ ہوئی۔\" (١٩٦٧ء، اردو دائرہ معارف اسلامیہ، ٥٥٦:٣)","\"شہری یہ وہی قسم ہے جس کا نام شہریز ہے۔\" (١٩٠٧ء، فلاحتہ النحل، ١٥)"]

["١ - شہر سے منسوب، شہر کا۔"]

["\"شہری ذمہ داریوں کے بارے میں پندو نصیحت اور حکمرانوں کو عدل و انصاف کی تلقین کی گئی ہے۔\" (١٩٦٧ء، اردو دائرہ معارفِ اسلامیہ، ٥١٥:٣)"]

شہری کے جملے اور مرکبات

شہری آزادی, شہری جغرافیہ, شہری حقوق, شہری دفاع

شہری english meaning

inhabitant of a citya citizena townsman( see under شہر shaih|r n.m *)(see under شہر shaih|r N.M.*)A citizencitizennational of a Stateof or belonging to a citytownsman

شاعری

  • عشق ان شہری غزالوں کا جنوں کو اب کھینچا
    وحشتِ دل بڑھ گئی آرام جاں رم ہوگیا
  • پھرے ہے باؤلا سا پیچھے ان شہری غزالوں کے
    بیاباں مرگ ہوگا اس چلن سے میر بھی آخر
  • اوروں کے جو پہری باجے چھمو کے اٹھ پہری
    باہر کا کوئی آئے ناہیں آئیں سارے شہری
  • نکتہ سنجوں سے جی میں ہے پوچھوں
    کہ میں شہری ہوں یا بیابانی
  • آہو کو اس کی چشم سخن گو سے مت ملا
    شہری سے کر سکے ہے کہیں بھی گنوار بات
  • شہری قصباتی اور گنو بلا ہے
    زر‘ اشرفی ہے‘ پیسا‘ دھیلا ہے
  • صد ہزاراں شکر جو ہے سکھ سوں اس کی چھاؤں میں
    بندہ ہور آزاد ہور شہری غریب ہور شیخ و شاب
  • شہری قصباتی اور گنویلا ہے
    زر‘ اشرقی ہے‘ پیسا‘ دھیلا ہے

محاورات

  • اوروں کی جو پہری باچے چمو کی اٹھ پہری۔ باہر کا کوئی آوے ناہیں آویں سارے شہری۔ صاف صوف کر آگے رکھے جس میں ناہیں توسل۔ اوروں کے جہاں سینگ سماویں چمو کے واں موسل
  • پرستار زادہ نیا یدبکار اگرچہ بود زادہ شہریار
  • وزیر چنیں شہریارے چناں
  • وزیرے ‌چنیں ‌شہریارے ‌چناں

Related Words of "شہری":