مینار کے معنی
مینار کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ می + نار }
تفصیلات
iعربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم |مَنار|کا مؤرد ہے جو اپنے اصل معنی اور محرفہ ساخت کے ساتھ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ تحریراً سب سے پہلے ١٨٤٦ء کو "قصہ مہر افروز و دلبر" میں مستعمل ملتاہے۔, m["روشنی کا ستُون","فیل پایہ","مسجد کی دونوں لاٹھیں"]
نار مِینار
اسم
اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
اقسام اسم
- جمع غیر ندائی : مِیناروں[می + نا + روں (و مجہول)]
مینار کے معنی
"گولے کو مینار پر چھوڑنا چاہئے" (١٩١٣ء، انجینئرنگ)
"مسجد جامع . میں دو سو تیس مینار اور تین سو ساٹھ صحرابیں تھیں۔" (١٨٩٧ء، تاریخ ہندوستان، ٤: ٣١٧)
|ہال کی گھڑی مینار کی گھڑی تین منٹ پیچھے ہے" (١٩٢٩ء، تخلیقات قطرس، ٧٣)
"آتش زدگی کی یادگار میں ایک بہت بڑا مینار طیار کیا گیا ہے۔" (١٨٧٤ء، مجموعہ لیکچرز و اسپیچز ، ١٤٤)
"سمندروں میں چٹانوں کے اوپر روشنی کے مینار بناے جاتے ہیں تاکہ جہاز ان سے ٹکرا نہ جائیں۔اردو انسائیکلو پیڈیا، ١٤٠٤
"وہ آنے والی نسلوں کیلئے صدیوں تک روشنی کا مینار بنے رہیں گے۔" (١٩٦٧ء، اردو دائرہ معارف اسلامیہ، ١٣:٣)
"ادیب اپنے خول میں بیٹھ گئے ہیں ایک مینار سا اپنے گرد کھڑا کرلیاں ہے۔" (١٩٥٦ء، ادب، کلچر اور مساءل، ٢٧)
مینار کے جملے اور مرکبات
مینار بابل, مینار نور
شاعری
- میں تو اخلاص کا مینار ہوں‘ سقراط نہیں
کیوں میرے دوست مجھے زہر دیا کرتے ہیں - یہی سمجھا بگولا خاک کا جب دشت میں دیکھا
مسافر کو نظر آنے لگا مینار منزل کا