مینہ کے معنی
مینہ کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ مِینْہ(نون غنہ) }
تفصیلات
iسنسکرت زبان سے ماخوذ کلمہ ہے جو اردو میں اپنے اصل معنی محزفہ ساخت اور متداول تلفظ کے ساتھ عربی رسم الخط میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے تحریراً سب سے پہلے ١٦٢١ء کو "خالق باری" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["اسکے مشتقات","بارش (س ۔ میگھ)","وہ پانی جو بادلوں سے قطرہ قطرہ گرتا ہے"]
اسم
اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
مینہ کے معنی
١ - بارش، برسات، وہ پانی جو بادلوں سے قطرہ قطرہ گرتا ہے، برکھا، باراں، مِیتھ
"بادل اور سے کڑکا او مِینہ ٹب ٹب برسنے لگا۔" (١٩٩٠ء، کالی حویلی ، ٧٩)
مینہ کے جملے اور مرکبات
مینہ کا چوہا
شاعری
- تگ و دو ہر طرف لگے کرنے
تس پہ پڑتے تھے مینہ کے بھرنے - مادیان سحری بھرنے لگی کر چھالیں
اس کے پٹھوں پہ جو اک آکے چھڑی مینہ کی لگی - عاشقوں کی خاک اونہوں نے جس طرف اوڑتی سنی
تودہ بنوا کے وہ مینہ تیروں کا برسانے لگے - جھڑ کر رہی ہیں جھڑیاں نالے امنڈ رہے ہیں
برسے ہے مینہ جھڑا جھڑ، بادل گھمنڈ رہے ہیں - ہوں وہ گریاں آنسوؤں کا مینہ کبھی تھمتا نہیں
آنکھ کا بردہ سحاب برشگال ہوگیا - ہے بندھا مینہ کے تار کا جھولا
کیوں نہ لے جھونٹے یار کا جھولا - گنا ہوا اب تو ہمیں دشوار سروں کا
اک مینہ سا برس جاتا تھا ہر بار سروں کا - بے طرح چھت سے بندھی یہ تو مجھے شکل کچھ آج
چوڑی چکلی بہت اور لمبی تڑی مینہ کی لگی - ساقی بغیر مینہ آئے تو ڈیرا دے پردا کیا کروں
نیں مور پھوٹتے لب کے کچھ تو کرلے پروا کیا کروں - بتا چکا ہے نظام فطرت کے مینہ نہ برسے گا بے ضرورت
ٹپک رہے ہیں جو اشک حسرت تو آگ دل کی بجھی نہیں ہے
محاورات
- آندھی آﺋﮯ بیٹھ جاﺋﮯ مینہ آﺋﮯ بھاگ جاﺋﮯ
- آندھی آﺋﮯ یا مینہ بڑھیا پیٹھ سے نہ رہے
- آندھی آئے بیٹھ جائے‘ مینہ آئے بھاگ جائے
- آندھی آئے یا مینہ‘ بڑھیا پینٹھ (بازار) سے نہ رہے
- آندھی جاﺋﮯ مینہ جاﺋﮯ
- آندھی ہو مینہ ہو ناغہ نہ جاۓ
- اشراف پاؤں پڑے۔ کمینہ سر چڑھے
- اشراف پانو پڑے کمینہ سر چڑھے
- باندی کے آگے باندی مینہ گنے نہ آندھی
- بجلی چمکے مینہا برسے