میٹھا

{ می + ٹھا }

تفصیلات

iپراکرت زبان سے ماخوذ کلمہ ہے۔ جو اردو میں اپنے اصل معنی اور بدلی ہوئی ساخت کے ساتھ عربی رسم الخط میں بطور صفت نیز بطور اسم استعمال ہوتا ہے تحریراً سب سے پہلے ١٦٢١ء کو "خالق باری" میں مستعمل ملتا ہے۔

[""]

اسم

صفت ذاتی ( مذکر - واحد )

اقسام اسم

  • واحد غیر ندائی : مِیٹھے[می + ٹھے]
  • جمع : مِیٹھے[می + ٹھے]

میٹھا کے معنی

١ - ذائقے میں شہد یا چینی جیسا، شیریں (پھیکا اور کڑا کے مقابل)۔

"وہاں ایک درخت بھی ہے جس میں میٹھے الائچی دانے لگتے ہیں۔" (١٩٨٩ء، دِلی دور ہے، ٥١)

٢ - مزے کا، مزے دار، لذیذ، خوش ذائقہ۔

"آنحضرتۖ نے اپنا لعابِ مبارک ڈالا تو اس کا پانی میٹھا بن گیا۔" (١٩٨٤ء، اردو دائرہ معارف اسلامیہ، ٤٥٤:٢)

٣ - [ مجازا ] پیارا، اچھا، خوشگوار، دل خوش کن۔

"راجا (سراہتے ہوئے) اوہو ان کے کھیل کا مزہ تو بہت میٹھا ہے۔" (١٩٨٩ء، تین سنسکرت ڈرامے، ١٨٠)

٤ - [ کنایۃ ] معتدل، متوازن۔

"مجروح کے ہاں ترقی پسندی اور غزل گوئی کا ایسا میٹھا امتزاج تھا کہ داد دینے کو بے اختیار جی چاہتا تھا۔" (١٩٨٧ء، قومی زبان، کراچی، جولائی، ٢٥)

٥ - نرم، ہلکا، دھیما۔

"دھیمے دھیمے شور سے کمرہ بھر جاتا۔" (١٩٨٦ء، خیمے سے دور، ٨٩)

٦ - (دہلی میں عموماً گھوڑے کی صفت کے طور پر مستعمل) سست، سست رفتار، ڈھیلا، کابل، کند ذہن، کم رفتار۔

"امیر منصور کے پاس ایک خدمتگار ان دنوں میں تھا کہ کچھ عروج نہ تھا لیکن بڑا میٹھا اور کابل الوجود۔" (٤٨٢٤ء، سیر عشتر، ٥٨)

٧ - [ مجازا ] اٹھارھواں؛ آٹھواں جیسے میٹھا برس (فرہنگِ آصفیہ)۔

"عیارانہ لہجے اور میٹھے بتوروں سے کہا۔" (١٩٨٧ء، ابوالفضل صدیقی، ترنگ، ٧٥)

٨ - دھار کاکند، جسکی دھار کند ہو (جامع اللغات)۔

٩ - [ مجازا ] منافقانہ، منافقوں والا، منافقت کا۔

مترادف

شیریں

مرکبات

میٹھا آدمی, میٹھا برس, میٹھا بول, میٹھابھات, میٹھا پان, میٹھا پانی, میٹھا پن, میٹھا پوئیا, میٹھا تمباکو, میٹھا تیل, میٹھا تیلیا, میٹھا درد, میٹھا رس, میٹھا رسیلا, میٹھا رشتہ, میٹھا زہر, میٹھا سال, میٹھا سخن, میٹھا سوڈا, میٹھا میٹھا, میٹھا کدو, میٹھا کھانا, میٹھا گھیا, میٹھا لفظ, میٹھا لہجہ, میٹھا منہ, میٹھا میٹھا, میٹھا مہینہ