میٹھا کے معنی
میٹھا کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ می + ٹھا }
تفصیلات
iپراکرت زبان سے ماخوذ کلمہ ہے۔ جو اردو میں اپنے اصل معنی اور بدلی ہوئی ساخت کے ساتھ عربی رسم الخط میں بطور صفت نیز بطور اسم استعمال ہوتا ہے تحریراً سب سے پہلے ١٦٢١ء کو "خالق باری" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["سوتے وقت آواز نکالنا","ایک قسم کا زہر","ایک قسم کا کپڑا","خراٹے لینا","موہن بھوگ","نامرد شخص (س مِٹھک)","وہ حلوا جس پر شب برات میں مردوں کا فاتحہ دلاتے ہیں اور محرم میں امام حسین کی نذر کے واسطے کھلاتے ہیں","وہ مرد جو زنانی گفتگو کرتا اور زنانہ لباس پہنتا ہو","کنایتاً آٹھواں یا اٹھارھواں برس","کھٹا اور سلونا کا نقیض شیریں شکریں مزے کا مزیدار لذیذ خوش ذائقہ سست سست رفتار ڈھیلا مَٹھا دھیما کاہل کُند ذہن کم رفتار (اسم مذکر) شیرینی حلاوت مٹھاس مٹھائی (گنوار) گڑ قندِ سیاہ حلوا موہن بھوگ لپیسی سٹھورا جیسے میٹھا اور بھرکٹوری نرم ہلکا دھیما جیسے میٹھا میٹھا درد (عو) اٹھارواں آٹھواں جیسے میٹھا برس لیمُوئے شیریں ایک قسم کا شیریں نیبو ایک قسم کا کپڑا جسے شیریں باف بھی کہتے ہیں زنانہ زنخہ وہ شخ جس کی باتیں اور حرکتیں عورتوں جیسی ہوں زنان منتری نامرد ہیجڑا طمع فائدہ لالچ ایک قسم کا زہر جسے میٹھا تیلیا بھی کہتے ہیں اس کی صورت جدوار سے بہت مشابہ ہوتی ہے بعض نے سنکھیا کو بھی بیان کیا ہے زہرِ ہلاہل حلیم الطبع آدمی بردبار آدمی دھیمے مزاج کا آدمی وہ شخص جسے غصہ نہ آئے حلوائے مرگ بھتّی وہ حلوا جو شبِ برات کو بناتے ہیں"]
اسم
صفت ذاتی ( مذکر - واحد )
اقسام اسم
- واحد غیر ندائی : مِیٹھے[می + ٹھے]
- جمع : مِیٹھے[می + ٹھے]
میٹھا کے معنی
"وہاں ایک درخت بھی ہے جس میں میٹھے الائچی دانے لگتے ہیں۔" (١٩٨٩ء، دِلی دور ہے، ٥١)
"آنحضرتۖ نے اپنا لعابِ مبارک ڈالا تو اس کا پانی میٹھا بن گیا۔" (١٩٨٤ء، اردو دائرہ معارف اسلامیہ، ٤٥٤:٢)
"راجا (سراہتے ہوئے) اوہو ان کے کھیل کا مزہ تو بہت میٹھا ہے۔" (١٩٨٩ء، تین سنسکرت ڈرامے، ١٨٠)
"مجروح کے ہاں ترقی پسندی اور غزل گوئی کا ایسا میٹھا امتزاج تھا کہ داد دینے کو بے اختیار جی چاہتا تھا۔" (١٩٨٧ء، قومی زبان، کراچی، جولائی، ٢٥)
"دھیمے دھیمے شور سے کمرہ بھر جاتا۔" (١٩٨٦ء، خیمے سے دور، ٨٩)
"امیر منصور کے پاس ایک خدمتگار ان دنوں میں تھا کہ کچھ عروج نہ تھا لیکن بڑا میٹھا اور کابل الوجود۔" (٤٨٢٤ء، سیر عشتر، ٥٨)
"عیارانہ لہجے اور میٹھے بتوروں سے کہا۔" (١٩٨٧ء، ابوالفضل صدیقی، ترنگ، ٧٥)
میٹھا کے مترادف
شیریں
بردبار, حلوا, حلیم, دھیما, سست, شکریں, شیریں, طمع, فائدہ, لالچ, لذیذ, مزیدار, مٹھائی, مٹھاس, نرم, ڈھیلا, کاہل, کندذہن, ہلکا
میٹھا کے جملے اور مرکبات
میٹھا آدمی, میٹھا برس, میٹھا بول, میٹھابھات, میٹھا پان, میٹھا پانی, میٹھا پن, میٹھا پوئیا, میٹھا تمباکو, میٹھا تیل, میٹھا تیلیا, میٹھا درد, میٹھا رس, میٹھا رسیلا, میٹھا رشتہ, میٹھا زہر, میٹھا سال, میٹھا سخن, میٹھا سوڈا, میٹھا میٹھا, میٹھا کدو, میٹھا کھانا, میٹھا گھیا, میٹھا لفظ, میٹھا لہجہ, میٹھا منہ, میٹھا مہینہ
میٹھا english meaning
F. میٹھی mi|thi
شاعری
- کار بد میں سبی ہیں آلودہ
فسق میٹھا ہےجیسا فالودہ - خلق عالم میں نہ ہوگا کوئی مجھ سا تلخ کام
زہر میٹھا بن گیا آئی جو شکر زیرپا - میٹھا کیوں خوش لگے گا توت انبہ سیب کھرنیاں
کوئی داک بھیج دیتے کوئی نیشکر چھلا کر - ہو گیا میں آج شادی مرگ بوسہ لے ترا
خوبی قسمت کہ میٹھا میرے حق میں سم ہوا - پہنیں گے پھولوں کا گہنا آج میٹھا سال ہے
اتری منت بڑھ گئے نام خدا زنجیر و طوق - فیض گونگی مٹھائی ہیں وہ لب
پر مرا منہ کبھی نہ میٹھا کیا - دو بھری بیت کی کارن سب چھانڈی کلجگ پیاتا میٹھا
ساچی بول نرا چی کوئی چہوتہ سبہا کرن میٹھا - میٹھا کیوں خوش لگے گا توت انبہ سیب کھرنیاں
کوئی واک بھیج دیتے کوئی نیشکر چھلا کر - عاشق دھرے ثابت قدم معشوق کی جب راہ میں
ہردے میں تب لاگے میٹھا معشوق گرچہ لڑ پڑے - مزا میٹھا لگا ہے اس کو کیا دشنام دینے کا
کہ ہم کو دیکھتا ہے جب وہ موہن بھوگ دیتا ہے
محاورات
- (جی) کھٹا میٹھا ہونا
- آگ کہنے سے منہ نہیں جلتا (گڑ کہنے سے منہ میٹھا نہیں ہوتا)
- ایسا میٹھا کیا ہے
- ایسا کیا میٹھا ہے
- تلسی میٹھا بولئے سب سے کرکے پریت۔ کریں پریم تاسے سبھی لکھی کو کل کی ریت
- تھوک میٹھا کرنا
- جا کو جیسے سبھاؤ۔ جائے گا جیو سے۔ نیم نہ میٹھا ہوئے۔ سیچ کڑگھیو سے
- جب پیٹ میں کھدیا لگی میٹھا اور سلونا کیا
- جب تیرے پیٹ میں کھدیا لگے ۔ میٹھا اور سلونا کیا رے
- جتنا گڑ ڈالوگے اتنا میٹھا ہوگا