نتیجہ
{ نَتِی + جَہ }
تفصیلات
iعربی زبان میں ثلاثی مجرد کے مجرباب سے مشتق اسم ہے۔ عربی سے من و عن اردو میں داخل ہوا اور بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ اردو میں سب سے پہلے ١٨٥٤ء کو "دیوان ذوق" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔
["نتج "," نَتِیجَہ"]
اسم
اسم کیفیت ( مذکر - واحد )
اقسام اسم
- واحد غیر ندائی : نَتِیجے[نَتی + جے]
- جمع : نَتِیجے[نَتی + جے]
- جمع استثنائی : نَتائِج[نَتا + اِج]
- جمع غیر ندائی : نَتِیجوں[نَتی + جوں (و مجہول)]
نتیجہ کے معنی
"تین سال گزر گئے لیکن کوئی ٹھوس نتیجہ نہ نکلا۔" (١٩٩٠ء، وفاقی محتسب کی سالانہ رپورٹ، ١٥٠)
"اس دور میں انگریزی سے اردو میں تراجم زیادہ تر انگریز متشرقین کی کوششوں کا نتیجہ تھے۔" (١٩٨٤ء، ترجمہ: روایت اور فن، ١٠)
"سوچ سوچ کر میں اس نتیجے پر پہنچا تھا کہ خودکشی کرنا زندہ رہنے کی طرح بھی ضروری ہے۔" (١٩٨٧ء، باتوں کی بارش میں بھیگتی لڑکی، ١٧٨)
"شادی کے حادثے کو چھپا چھپا کر رکھنا کسی خوف کا نتیجہ ہی ہوسکتا ہے۔" (١٩٨٩ء، قصے تیرے فسانے میرے، ٨٦)
"لوگ ہمیشہ دیر میں آتے تو ایک آدھ سے لکھ کر پوچھا مگر نتیجہ وہی ڈھاک کے تین پات۔" (١٩٨٢ء، بند لبوں کی چیخ، ٤٣)
"قیاس عام طور پر تین حدود اور تین قضایا پر مشتعمل ہوتا ہے جن میں سے پہلے دو کو مقدمات اور آخری کو نتیجہ کہا جاتا ہے۔" (١٩٦٥ء، تعارف منطق جدید، ١٠٤)
"اگر پرنسپل مطمئن ہو کہ اسکول کا نتیجہ خرابن ہیں ہوگا. تو اجازت دے سکتا ہے۔" (٢٠٠٣ء، بیدار دل لوگ، ٣٤)
مترادف
ثمر, عاقبت
مرکبات
نتیجۂ اصلی, نتیجہ آفریں, نتائج افکار, نتائج طبع, نتیجۂ لازمی, نتیجہ خیز, نتیجہ خیزی, نتیجۂ کار