نزول
{ نُزُول }
تفصیلات
iعربی زبان میں ثلاتی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ عربی سے من و عن اردو میں داخل ہوا اور بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ اردو میں سب سے پہلے ١٤٢١ء کو "معراج العاشقین" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔
["نزل "," نُزُول"]
اسم
اسم کیفیت ( مذکر - واحد )
نزول کے معنی
" وہ مجھ سے کب ملی اور کیسے ملی تو میں نے کہا ذرا اس کی شانِ نزول بھی بیان کر دوں" (١٩٨٩ء، قصے تیرے فسانے میرے، ٨٣۔)
"آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے سفر میں نیچے ایک درخت کے نزول فرمایا تھا" (١٨٥١ء، عجائب القصص (ترجمہ) ٣٣٧:٢۔)
"اس کے گھر بھی ایک لڑکی کا نزول ہوا ہے" (١٩٤١ء، پیاری زمین (ترجمہ) ٧٨۔)
"ہمارا نظامِ تعلیم ابھی تک نزول کا شکار رہا ہے" (١٩٩٢ء، اردو نامہ، لاہور، دسمبر٦۔)
"صبح کو مشرق میں آفتاب طلوع ہوتا ہے اور بتدریج بلند ہوتا ہے جس کو عروج یا صعودِ آفتاب کہتے ہیں. پھر اترنا شرو ہوتا ہے جس کو ڈھلنا یا نزول کہتے ہیں۔ (١٨٩٠ء، جغرافیۂ طبیعی، ١٧:١۔)
"اس کا شوق بھی نہیں کہ نزولِ ملائکہ اور روحوں کی ملاقات والی شب میسر آئے" (١٩١٣ء، سی پارۂ دل، ١٠:١۔)
"شاہ ولی اللہ مرحوم لکھتے ہیں کہ سببِ نزول کو جانے بغیر فہم قرآن میسر نہیں آ سکتا" (١٩٩٣ء، اردو نامہ، لاہور، اگست، ١٢۔)
"جب دل میں ذکر الٰہی کی شمع روشن ہو گی تو عرفانِ الٰہی کا نزول ہو گا" (١٩٨٩ء، آثار و افکار، ١٤٠۔)
نقص ہے ایک شخص کی آنکھوں میں اوتر نزول یہ کہ بہت اوس پر نہ ہوا کچھ حصول۔ (١٨٠٥ء، نظم رنگین، ٥٧۔)
"اگر پانچ چیزوں میں سے تین معلوم ہوں تو باقی معلوم ہو سکتی ہیں، مگر اس سلسلے کی اکثر صورتوں میں اتنے بڑے صعود یا نزول لینے ہوتے ہیں" (١٨٩٤ء، تسہیل الحساب، ٥٧۔)
"مخدوم صاحب کی طبیعت عروج سے مائل بہ نزول ہوئی" (١٨٨٤ء، تذکرہ غوثیہ، ٣٢١۔)
"میونسپل کمیٹی نے اس موقع کو نزول میں داخل کر لیا تھا" (١٩٠٥ء، یادگارِ دہلی، ١٠٤)
"حسبِ قانون وقت آراضی نزول ہو گئی تھی" (١٩٥٤ء، حکمائے اسلام، ٣٢٢:٢۔)
مترادف
احتلال
مرکبات
نزول اجلال, نزول اقبال, نزول خالصہ, نزول رحمت, نزول الماء, نزول تکمیلی, نزول حجاب, نزول حکم, نزول سماوی, نزول شعر, نزول عذاب, نزول عیسی, نزول غمام, نزول قرآن, نزول کتاب, نزول ماء, نزول مسیح, نزول وحی
انگلش
["descending; alighting","sojourning"]