نسخہ
{ نُس + خَہ }
تفصیلات
iعربی تلاتی میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ عربی سے من و عن اردو میں داخل ہوا اور بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ اردو میں سب سے پہلے ١٧٠٧ء کو "کلیاتِ ولی" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔
["نسخ "," نُسْخَہ"]
اسم
اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
اقسام اسم
- واحد غیر ندائی : نُسْخے[نُس + خے]
- جمع : نُسْخے[نُس + خے]
- جمع استثنائی : نُسَخ[نُسَخ]
- جمع غیر ندائی : نُسْخوں[نُس + خوں (و مجہول)]
نسخہ کے معنی
"مگر ان مثنویوں کا ڈرامائی انداز کا کوئی نسخہ دستیاب نہیں ہے" (١٩٩٠ء، اردو ڈرامہ کی مختصر تاریخ، ٦٧۔)
"میرے پیش نظر اس کتاب کا جو نسخہ ہے اس کا سرِورق ضائع ہو چکا ہے" (١٩٩١ء، تحقیق نامہ، ٣٥٣۔)
"کسی کو بھی ڈاکٹر علاج کے لیے نسخے میں لکھ دے کہ ٹویوٹا کار میں گھمایا جائے تو کیا ہو گا" (١٩٨٩ء، دلی دور ہے، ٢٢٤۔)
موت کا نسخہ ابھی باقی ہے اے درد چارہ گر دیوانہ ہے میں رادوا کیونکر ہوا (١٩٢٤ء، بانگِ درا، ١٠٣۔)
"شہد جہاں قوت بخش غذا اور لذت و طعم کا ذریعہ ہے ہاں امراض کے لیے نسخہ شفا بھی ہے" (١٩٧٢ء، معارف القرآن، ٣٥٢:٥۔)
"تصوف آدمی کو اپنے آپ سے ملانے کا نسخہ اور راستہ ہے" (١٩٩٢ء، اسلامی تصوف اہل مغرب کی نظر میں، ١٥۔)
"مجید لاہوری صاحب کو خدا نے شریف اور شرارت کا جو نسخہ بنایا ہے وہ دل کی گرمی اور دماغ کی ٹھنڈک کے لیے بہترین نسخہ ہے" (١٩٨١ء، پطرس، ایک مطالعہ، ٧١۔)
مترادف
جلد, کاپی, کتاب, مکتوب
مرکبات
نسخۂ اکسیر, نسخۂ ثابت, نسخہ جات, نسخۂ خطی, نسخۂ شفا, نسخۂ عامہ, نسخۂ قاموس, نسخۂ کیمیا, نسخۂ صفرح, نسخہ نویس, نسخہ نویسی, نسخۂ ہستی
انگلش
["a copy or model","an exemplar","a prototype; a manuscript-copy","a copy","an edition; a copy-book","writing-book; a recipe","prescription (of medicine","or of ingredients for any composition)"]