نکل کے معنی
نکل کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ نَکُل }{ نِکَل }{ نِکِل }
تفصیلات
١ - نیولا، نیز بے نسل، بے خاندان۔, ١ - نکلنا کا امر، تراکیب میں مستعمل۔, ١ - (کیمیا) ایک کیمیائی عنصر جس کی علامت (Ni) اور جوہری وزن 58،71 ہے۔, m["ایک عنصر دھات پانی سے ٣٥ء٨ گنا بھاری ہے","نکلنا کا امر","نکلنا یا باہر جانا (س ۔ نس۔ پر۔ کَل لیجانا)"]
اسم
اسم نکرہ
نکل کے معنی
١ - نیولا، نیز بے نسل، بے خاندان۔
١ - نکلنا کا امر، تراکیب میں مستعمل۔
١ - (کیمیا) ایک کیمیائی عنصر جس کی علامت (Ni) اور جوہری وزن 58،71 ہے۔
نکل کے جملے اور مرکبات
نکل بیٹھ, نکل کر, نکل اسٹیل, نکل پالش, نکل ٹن, نکل سلور, نکل کرومیم, نکل فولاد
شاعری
- ہم خستہ دل ہیں تجھ سے بھی نازک مزاج تر
تیوری چڑھائی تونے کہ یاں جی نکل گیا - ایسے کوئی جہاں سے جاوے رخصت اس حسرت سے ہوئے
اس کوچے سے نکل کر ہم نے ردِ قفا ہر گام کیا - پہنچے ہے کوئی اُس تن نازک کے لطف کو
گل گو چمن میں جامے سے اپنے نکل پڑا - مت نکل گھر سے ہم بھی راضی ہیں
دیکھ لیں گے کبھو سرِ بازار - فتنہ اٹھے گا ورنہ نکل گھر سے تو شتاب
بیٹھے ہیں آ کے طالبِ دیدار بے طرح - اللہ رے عندلیب کی آوازِ دل خراش
جی ہی نکل گیا جو کہا اُن نے ہائے گل - انداز ہو بہو تری آوازِ پا کا تھا
دیکھا نکل کے گھر سے تو جھونکا ہوا کا تھا - آگے نکل گئے وہ مجھے دیکھتے ہوئے
جیسے میں آدمی نہ ہُوا نقشِ پا ہُوا - انا کے خول سے اے کاش ہم دونوں نکل آتے
میں تیرے رُوبرو ہوتا تُو میرے رُوبرو ہوتا - اس کی آواز پہ باہر نکل آیا ہُوں جمال
سارا اسبابِ سفر رہ گیا گھر پر رکھّا
محاورات
- (یا) قبر میں سے نکل کر آنا
- آپے سے نکلنا
- آج کدھر آنکلے یا بھول پڑے۔ آج کدھر کا چاند نکلا۔ آج کدھر سے خورشید نکلا
- آج کدھر کا چاند نکلا
- آدمی کا آدمی سے کام نکلتا ہے
- آدمی کی صورت نکل آنا
- آدھے دھڑ کا دم نکلنا
- آشنائی کرکے نکل جانا
- آغوش سے نکلنا
- آفتاب مغرب سے نکلنا