ٹوٹا کے معنی
ٹوٹا کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ ٹو (واؤ مجہول) + ٹا }
تفصیلات
iسنسکرت کے اصل لفظ |تروٹ + کہ| سے ماخوذ اردو زبان میں |ٹوٹا| مستعمل ہے اردو میں اصل معنی میں ہی بطور اسم مستعمل ہے ١٧١٨ء میں "دیوان آبرو" کے قلمی نسخہ میں مستعمل ملتا ہے۔, m["آمدنی کی کمی","اٹھانا۔ پڑنا۔ سہنا۔ ہونا وغیرہ کے ساتھ","بانس کی خالی نالی","پھوٹا ہوا","تجارت میں نقصان","تھکا ہوا","شمع کا آخری ٹکڑا جو جلنے سے بچ رہے","مرمت طلب","ٹوٹنا کی","ٹکڑے ٹکڑے"]
تروٹ+کہ ٹوٹا
اسم
اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
اقسام اسم
- واحد غیر ندائی : ٹوٹے[ٹو (واؤ مجہول) + ٹے]
- جمع : ٹوٹے[ٹو (واؤ مجہول) + ٹے]
- جمع غیر ندائی : ٹوٹوں[ٹو (واؤ مجہول) + ٹوں (واؤ مجہول)]
ٹوٹا کے معنی
"بانس کا ایک ٹوٹا لے کر اپنا گھوڑا بنائے گلی میں دوڑتے اور کودتے پھرتے۔" (١٩٤٤ء، یہ دلی ہے، ٢١)
"ہر صورت ہم نے بیٹریوں اور سگرٹوں کے ٹوٹے پینے شروع کیے" (١٩٥٨ء، شمع خرابات، ١١)
"ایک قسم کی بندوق ایسی ایجاد کی کہ جس میں ٹوٹا یعنی کارتوس دانتوں سے کاٹ کر بندوق کے منہ میں دینا پڑے" (١٩١١ء، ظہیر دہلوی، داستان غدر، ٧٤)
"بیلوں کا ٹوٹا ہے، دودھ، دہی، گھی، مکھن کا کال ہے" (١٩٢٥ء، اسلامی گٹو رکھشا، ١٨)
"ہمارے یہاں ہر قسم کا اعلٰی چاول . باسمتی، ٹوٹا مناسب نرخ پر دستیاب ہے" (١٩٨٣ء، روزنامہ، جنگ، ٥ جولائی؛ ٣)
"بیل گری کے درخت میں سے بھی ٹوٹے پھوٹ آتے ہیں۔" "جو شخص اپنے پرودگار پر ایمان لاتا ہے تو پھر گھاٹے ٹوٹے کا اس کو ڈر نہیں۔" (١٩٢٠ء، انتخاب لاجواب، مئی، ١٤)(١٩٢٣ء، سیرۃ النبیۖ، ٥٠١:٣)
"کاشتکار سب آباد رہتے تھے کسی کو ٹوٹا دینا نہ پڑتا تھا" (١٨٥٨ء، اسباب بغاوت ہند، ٤٨)
"ٹوٹے اور ہوائیاں چھوڑی جاتی تھیں" (١٩٢٧ء، مسلمانان مہارانا، ١٣٠)
"تقرے اور ٹوٹا اور گزے اور ادھ گزے وغیرہ میں اسی طرح آٹھ سوراخ ہوتے ہیں" (١٨٧٥ء، سرماتۂ عشرت، ٢٩٢)
ٹوٹا کے مترادف
شکستہ
افلاس, پٹاخہ, پُھوٹا, توڑا, تڑٹ, خسارہ, خستہ, شکستہ, ضرر, غربت, قلت, گھاٹا, ماندہ, مضمحل, معاوضہ, مفلسی, ناداری, نقصان, کارتوس, کمی
ٹوٹا کے جملے اور مرکبات
ٹوٹا بھرائی, ٹوٹا گھاٹا
ٹوٹا english meaning
brokencrackeddamaged; shattereddemolished; crumpled; decayedopulentpot-bellypout one|s lipsrichwealthy (تواں)well-to-do
شاعری
- آ نہ جائے کہیں اُس پھول سے چہرے پہ خراش
میں تو ٹوٹا ہُوا آئینہ دکھاؤں نہ اُسے - تم پوچھو اور میں نہ بتاؤں ایسے تو حالات نہیں
ایک ذرا سا دل ٹوٹا ہے اور تو کوئی بات نہیں - ٹوٹا جو فسونِ نگہِ شوق تو دیکھا
صحرا تھے جو نشّہ میں گلستاں نظر آئے - ٹوٹا تو کتنے آئنہ خانوں پہ زد پڑی
اٹکا ہوا گلے میں جو پتھر صدا کا تھا - ٹوٹا تو کتنے آئنہ خانوں پر زَد پڑی
اٹکا ہوا گلے میں جو پتھر صدا کا تھا - جس کو بھی چاہا اسے شدّت سے چاہا ہے فراز
سلسلہ ٹوٹا نہیں ہے درد کی زنجیر کا - ٹوٹے ہوئے تاروں کی لکیریں میری یادیں
تو بھی کوئی ٹوٹا ہوا تارا تو نہیں ہے - ٹوٹا طلسم عہد محبت کچھ اس طرح
پھر آرزو کی شمع فروزاں نہ کرسکے - ٹوٹا تو ہوں مگر‘ ابھی بکھرا نہیں فراز
میرے بدن پہ جیسے شکستوں کا جال ہے - عروجِ آدم خاکی سے انجم سہمے جاتے ہیں
کہ یہ ٹوٹا ہوا تارا مہِ کامل نہ بن جائے
محاورات
- اب جگ ٹوٹا، پو ماری جائے گی
- اتری (١) کمان کا ٹوٹا چلہ
- ایک پر ایک گرا (ٹوٹا) پڑتا ہے
- باپ مرا گھر بیٹھا بھیا ۔ اس کا ٹوٹا اس میں گیا
- بلی کے بھاگوں چھینکا ٹوٹا
- بنج کرے تو ٹوٹا آوے بیٹھ کھائے دھن چھیجے۔ کہے کبیر سنو بھائی سنتو مانگ کھائے سو جیتے
- بھیلی ٹوٹی اور روپیہ ٹوٹا پھر نہیں رہتا
- پھاٹک ٹوٹا گڑھ لوٹا
- پھلسا ٹوٹا گاؤں لوٹا
- تقدیر کا کھوٹا کیوں نہ اٹھائے ٹوٹا