ٹپک کے معنی
ٹپک کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ ٹَپَک }
تفصیلات
iہندی زبان سے ماخوذ اردو مصدر |ٹپکنا| سے مشتق حاصل مصدر ہے اردو میں بطور اسم مستعمل ہے ١٧٩٥ء میں "قائم کے دیوان میں مستعمل ملتا ہے۔, m["پانی گرنے کی آواز","پانی کے قطروں یا آنسوؤں کا پیہم گرنا","پیہم پانی کے قطروں کے گرنے کی آواز","دردِ زخم","ٹپ سے","ٹپکنا سے"]
ٹپکنا ٹَپَک
اسم
اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
ٹپک کے معنی
١ - رقیق شے کے قطرے گرنے کی آواز؛ پانی یا آنسوؤں کا مسلسل کرنا۔ (نوراللغات؛ جامع اللغات)
"ایک ٹانکے میں مواد آگیا اس وجہ سے سوزش اور ٹپک کی سخت تکلیف ہے" (١٩٠٧ء، حیات شبلی، ٤٦٣)
٢ - (پھوڑے وغیرہ میں) تپکن، جلن اور پھڑکن، تپک۔
ٹپک english meaning
sound of dropping (of a liquid); droppingdripping; drop; beatpulsationthrobbingthrobpain
شاعری
- عشاق پر جووے صف مژگاں پھریں تو میر
جوں اشک کتنے چو گئے کتنے ٹپک گئے - ٹپک ٹپک کے کہیں گل بنا کہیں لالہ
چمن میں رنگ نہ لایا میرا لہو کیا کیا - ٹپک گیا ہے بے اختیار آنکھوں سے
رگ حیات میں باقی تھا وہ لہو ہوگا - ٹپک رہا ہے سماعت میں کچھ نہ کچھ امجد
غمِ حیات کا سم ہے کہ رس، نہیں معلوم - میں بھر رہا ہوں آپ مجھے بس نہ چھیڑیئے
ایسا نہ ہو کہ خاطر محزوں ٹپک پڑے - ایسے شیریں ہیں کہ جب ان سے نظر لڑتی ہے
آنکھ للچاتی ہے اور رال ٹپک پڑتی ہے - اونچا مکان جس کا ہے پچ کھنا سوایا
اوپر کا کھن ٹپک کر جب پانی نیچے آیا - حسن سے کانکے آویزے میں یہ لطف کہ جوں
مستعد قطرہ شبنم کہ پڑے گل سے ٹپک - زور مزوں سے رات کو برسے تھا مینھ جھمک جھمک
بوندیں پڑیں ٹپک ٹپک، پانی پڑے جھپک جھپک - مثال شمع کے جھٹ پٹ ٹپک پڑے آنسو
سنا جو شوخ کے منھ سے کلام رخصت کا
محاورات
- (منہ سے) رال ٹپکنا
- آگ پر تیل ٹپکانا یا ڈالنا
- آم ٹپکا پانی ڈبکا
- آم ٹپکنا
- آم کا ٹپکنا
- آنسو ٹپ ٹپ گرنا یا ٹپک پڑنا یا ٹپکنا
- آنکھ سے آنسو ٹپکنا
- آنکھ سے خون آنا بہنا یا ٹپکنا بہانا (متعدی) جاری ہونا کا دریا بہانا (متعدی) بہنا
- آنکھ سے رینی ٹپکنا
- آنکھ سے ٹپ ٹپ آنسو ٹپکنا (چلنا) گرنا