ٹکڑے ٹکڑے کے معنی
ٹکڑے ٹکڑے کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ ٹُک + ڑے + ٹُک + ڑے }
تفصیلات
iسنسکرت زبان سے ماخوذ اسم |ٹکڑا| کی جمع |ٹکڑے| کی تکرار سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور صفت اور متعلق فعل مستعمل ہے۔ ١٧٧٢ء میں "دیوان فغان" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["پارہ پارہ","پاش پاش","پُرزے پُرزے","دھجّی دھجّی","قیمہ قیمہ"]
اسم
صفت ذاتی
ٹکڑے ٹکڑے کے معنی
١ - پاش پاش، پرزے پرزے۔
"دامن چاک، سر پر خاک پیرہن پرزے پرزے اور ٹکڑے ٹکڑے۔" (١٨٨٨ء، طلسم ہوش ربا، ١٠٤:٣)
٢ - (بیان یا مضمون وغیرہ) الگ الگ، علیحدہ علیحدہ۔"ٹکڑے ٹکڑے مضمون ہوتا تھا جس کا ہر ٹکڑا ایک مکمل خیال پیش کرتا تھا۔"1962ء، گنجینہ گوہر، 31
شاعری
- دامن ہے ٹکڑے ٹکڑے ہونٹوں پہ ہے تبسم
اک درس لے رہا ہوں پھولوں کی زندگی سے - چھوڑے ہے تیر شاخ کے پیہم کماں سے پھول
کیا ٹکڑے ٹکڑے ہوکے لڑے ہے خزاں سے پھول - ٹکڑے ٹکڑے کی احتیاج اس کو
مرض جوع لا علاج اس کو - احوال کچھ نہ پوچھو اے ہم دماں فغاں کا
دل ہے سو ٹکڑے ٹکڑے سینہ ہے سو رفو ہے - ہوا دل ٹکڑے ٹکڑے بھوت تیوں بھوٹ
لگی پڑنے کوں سرا پنا سینا کوٹ - ٹکڑے ٹکڑے کی احتیاج اس کو
مرض جوع لا علاج اس کو
محاورات
- ٹکڑے ٹکڑے کرنا