پاتال کے معنی
پاتال کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ پا + تال }
تفصیلات
iاصلاً سنسکرت کا لفظ ہے اور بطور اسم مستعمل ہے۔ سنسکرت سے اردو میں داخل ہوا اور اپنی اصلی صورت اور اصلی معنوں میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٦١١ء میں "کلیات قلی قطب شاہ" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["اسفل السافلین","ایک برتن جس میں دھاتوں کو کشتہ کرتے ہیں","ایک تیرتھ","پاتال میں ایک شہر","تحت الثریٰ","چھٹا نکشترہ","حاکم واسکی","درک اسفل","زمین کا سب سے نچلا اور ساتواں حصہ جہاں سانپ اور شیطان رہتے ہیں۔ اس کے ساتھ حصے ہیں۔ اَقَلَ حاکم مہامایا۔ وِتَل حاکم ہتکیسور۔ سَتَلَ۔ حاکم بَ۔ تَلاتَلَ۔ حاکم مایا۔ مَہاتَلََ جہاں بڑے ناگ رہتے ہیں۔ رساتَل جہاں دیت اور دانو رہتے ہیں","سمندری آگ"]
اسم
اسم نکرہ ( مذکر، مؤنث - واحد )
اقسام اسم
- جمع غیر ندائی : پاتالوں[پا + تا + لوں (و مجہول)]
پاتال کے معنی
کاٹ کر پیپل کی شاخیں شیخ جی خوش ہو گئے یہ نہیں سوچا کہ ہیں اس کی جڑیں پاتال میں (١٩٣١ء، بہارستان، ٦٤٥)
پاتال کے جملے اور مرکبات
پاتال جنتر, پاتال لوک
پاتال english meaning
hellone of the seven regions under the earth and the abode of the serpents and demonsstep outto commence (journey)to moveto start
شاعری
- آنن کے دفع تیں کچھ نیں مجے کام
کہ آپی سب چھپے اس سپت پاتال - ولی تجھ زلف کی گر سحر سازی کا بیاں بولے
چلے پاتال سوں باسک سو پیچ و تاب سوں اٹھ کر - سارے پھولاں سوکاں میں بدرے کیا ہے آپ نے
گاڑیا نکھاں کر سب جڑاں لینے خبر پاتال کی - ولی تجھ زلف کی گر سحر سازی کا بیاں بولے
چلے پاتال سوں باسک سوپیچ و تاب سوں اٹھ کر - ولی تجھ زلف کی گر سحر سازی کا بیاں بولے
چلے پاتال سوں پاسک سو پیچ و تاب سوں اٹھکر - اکاس اونچ پاتال جی نیچ ہے
جو آکاس پاتال کے بیچ ہے - سو ہیبت زدہ ہو نکل خاک تیں
گھوسے جا کے پاتال منے دھاک تیں - اب چھوٹنا مشکل ہوا اس بند کے جنجال سوں
سن یہ غزل کلمہ پڑھا آکاس اور پاتال موں - بھیا سونیر بھوئیں پر نور کیرا
چلیا پاتال چھانے جا دڑیڑا - دلدر ترے ملک نے پاؤں کر
رہیا جاکے پاتال میں ٹھاؤں کر
محاورات
- آسمان سے پاتال تک جانا
- اس کی جڑ پاتال (پتال) میں ہے
- اس کی جڑ پاتال گئی ہے
- تل منڈیا پاتال ڈھونڈیا
- سب پیڑوں میں بڑا جو بڑ۔ اکاس وا کی چوٹی پاتالی واکی جڑ، ہرے ہرے پتے لال لال پھر۔ اکبر بادشاہ گیدی خر