پامال کے معنی

پامال کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ پا + مال }

تفصیلات

iفارسی زبان میں اسم |پا| کے ساتھ فارسی مصدر |مالیدن| سے مشتق فعل امر بطور لاحقہ فاعلی لگنے سے |پامال| مرکب بنا۔ اردو زبان میں فارسی سے ماخوذ ہے ور بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٧١٨ء میں "دیوان آبرو" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["برباد شدہ","پاؤں سےروندا ہوا","تباہ شدہ","خراب شدہ","شکستہ حال","صحیح پائے مال یعنی مالیدۂ پا","کرنا ۔ ہونا کے ساتھ"]

اسم

صفت ذاتی ( واحد )

پامال کے معنی

١ - (لفظاً) پاؤں سے روندا ہوا، (مجازاً) تباہ، برباد؛ چوپٹ، ستیاناس

"خالق اور مخلوق کے درمیان جو محبت ہے وہ پامال کی جا رہی ہے۔" (١٩٢٦ء، اقبال شخصیت اور شاعری)

پامال english meaning

blue-eyedcrusheddestroyedhaving eyes similar to a catruinedtrodden on

شاعری

  • ہم تو سمند ناز کے پامال ہوچکے
    اس کو وہی ہے شوق ابھی ترک ناز کا
  • گھر اُس کے جاکے آتے ہیں پامال ہوکے ہم
    کرئے مکاں ہی اب سر بازار ایک طرح
  • کچھ کم نہیں تھا پہلے بھی پامال میرا شہر
    یہ کس کے پاؤں نے اُسے پامال تر کیا
  • … کئی سال ہوگئے

    خوابوں کی دیکھ بھال میں آنکھیں اُجڑ گئیں
    تنہائیوں کی دُھوپ نے چہرے جلادیئے
    لفظوں کے جوڑنے میں عبارت بکھر چلی
    آئینے ڈھونڈنے میں کئی عکس کھوگئے
    آئے نہ پھر وہ لوٹ کے‘ اِک بار جو گئے

    ہر رہگزر میں بِھیڑ تھی لوگوں کی اِس قدر
    اِک اجنبی سے شخص کے مانوس خدّوخال
    ہاتھوں سے گر کے ٹوٹے ہُوئے آئنہ مثال
    جیسے تمام چہروں میں تقسیم ہوگئے
    اِک کہکشاں میں لاکھ ستارے سمو گئے

    وہ دن‘ وہ رُت ‘ وہ وقت ‘ وہ موسم‘ وہ سرخُوشی
    اے گردشِ حیات‘ اے رفتارِ ماہ و سال!
    کیا جمع اس زمیں پہ نہیں ہوں گے پھر کبھی؟
    جو ہم سَفر فراق کی دلدل میں کھوگئے
    پتّے ج گر کے پیڑ سے‘ رستوں کے ہوگئے

    کیا پھر کبھی نہ لوٹ کے آئے گی وہ بہار!
    کیا پھر کبھی نہ آنکھ میں اُترے گی وہ دھنک!
    جس کے وَفُورِ رنگ سے چَھلکی ہُوئی ہَوا
    کرتی ہے آج تک
    اِک زُلف میں سَجے ہُوئے پُھولوں کا انتظار!

    لمحے‘ زمانِ ہجر کے ‘ پھیلے کچھ اِس طرح
    ریگِ روانِ دشت کی تمثال ہوگئے
    اس دشتِ پُرسراب میں بھٹکے ہیں اس قدر
    نقشِ قدم تھے جتنے بھی‘ پامال ہوگئے
    اب تو کہیں پہ ختم ہو رستہ گُمان کا!
    شیشے میں دل کے سارے یقیں‘ بال ہوگئے
    جس واقعے نے آنکھ سے چھینی تھی میری نیند
    اُس واقعے کو اب تو کئی سال ہوگئے!!
  • دل لے کے وہ کہتے ہیں کہ جانے میری پاپوش
    مطلب یہ ہے پامال کیا ہے کف پانے
  • اور ہی رنگ سے پامال کر اس دل کو نگار
    کب میں کہتا ہوں کہ پاؤں سے حنا کھول کے چل
  • خوش خوش صبا کی چال ہے
    سبزہ ہوا پامال ہے
  • وطن نو پہ مسلط ہیں یہ افراد ایسے
    مصرع تازہ کی ہو جیسے کہ پامال گرہ
  • بہت تو نے بہار زندگانی کے مزے لوٹے
    بہت زیر قدم تو نے کیے پامال گل بوٹے
  • کبک دری کو تو نے پامال کر دیا ہے
    کیونکر نہ چلبلاہٹ اب تیری چال میں ہو

محاورات

  • زمین پامال / پائمال ہونا
  • زمین پامال ہونا
  • سر اٹھاتے ہی پامال ہوجانا یا ہونا

Related Words of "پامال":