پانی
{ پا + نی }
تفصیلات
iسنسکرت میں اصل تلفظ پانی ین کے ساتھ رائج تھا۔ اردو میں داخل ہوا اور پانی استعمال ہونا شروع ہوا۔ ١٥٨٢ء میں "کلمۃ الحقائق" میں مستعمل ملتا ہے۔
["پانیین "," پانی"]
اسم
اسم نکرہ ( مذکر )
اقسام اسم
- جمع غیر ندائی : پانِیوں[پا + نِیوں (و مجہول)]
پانی کے معنی
"ہر ملک اور قوم نے جنگ پر روپیہ پانی کی طرح بہایا تھا"۔ (١٩٥٣ء، امن کے منصوبے، آغا اشرف، ٥٧)
روزہ کیا رکھیں وہ مے خوار جو مے خانے میں پانی پی پی کے شب و روز گزر کرتے ہیں
دنیا میں سب سے زیادہ پانی کہاں پڑتا ہے۔ (١٩٦٣ء، آفت کا ٹکڑا، ١٢٨)
"دو گلٹ کے پیالے اور کلون کے پانی کی دو شیشیاں" (نیپولین اعظم، ٣٧٣:٥)
تپتے بن میں رہے پیاسے تو یہ سوکھا پانی بچے روئے بھی تو آنکھوں سے نہ نکلا پانی (١٩٥١ء، آرزو (مہذب اللغات ٤٨٦:٢))
"اس کی آنکھوں میں ذرا پانی نہیں" (فرہنگ آصفیہ)
ظفر تج گھر ہے چاکر ہوا و ندیاں کی صف پہ تو ور ہے بہے طوفان کا لہر ہو تری شمشیر کا پانی نہ ہوا سبط پیمبر کو میسر پانی آہ اے تیغ ترے منہ پہ ہے کیونکر پانی (١٦٧٨ء، کلیات، غواصی، ٩٧)(١٩٠٦ء، گلزار بادشاہ، ٦٣)
"اس پر . سونے کا پانی چڑھایا تھا" (١٩٤٠ء، ہم اور وہ، ٤٣)
"پانی کھیت کا اچھا جانور" (١٨٩٥ء، فرہنگ آصفیہ، ٤٨١:١)
"دلیر دھونکل! دکھاؤں تجھ کو کہ مجھ میں ہے کس قدر پانی" (١٩٠١ء، عشق و عاشقی کا گنجینہ، ٨)
"آبلہ ٹوٹ گیا اور پانی نکل گیا" (١٩٢٦ء، نوراللغات، ١٩:٢)
"رکھو برابر لڑائ کو دونوں ہوا میں بھرے ہوئے ہیں، پانی ان کا کون کرے" (١٨٧٩ء، بوستانِ خیال، ٢٥٦)
آج . ماشاء اللہ سے چشم بد دور ساتواں پانی تھا۔ (١٩٥٤ء، اپنی موج میں، ٢٦)
"خاوند کے پانی . کا جمع ہونا، زانی کے پانی کے ساتھ ایک رحم میں کیسے درست ہو گا"۔ (١٨٦٦ء، تہذیب الایمان (ترجمہ) ٧٤)
اب پانی پڑنے لگا ہے یعنی جوان ہو چلی ہے۔ (ماخوذ : فرہنگ آصفیہ، ٤٨١:١)
"گوشت کو دھو کر . یخنی پکانے کو رکھیں جب گوشت گل جائے تو اتار لیں اور گوشت کو الگ کر لیں۔ پانی کو الگ کسی برتن میں نکال کر رکھیں"۔
"یہ آم پانی نکلا" (١٩٢٦ء، نوراللغات، ١٩،٢)
"چائے پانی بن چکی ہے"۔ (مرتب)
ہر بحر میں دریا کی روانی نظر آئے پتھر کا بھی مضموں ہو تو پانی نظر آئے (١٨٧٥ء، مراثی، مونس، ١٢١:٣)
مترادف
جل
مرکبات
پانی کا نقش, پانی کا نکاس, پانی کا سانپ, پانی پی کر, پانی پانی, پانی کی چادر, پانی کے مول, پانی میں, پانی بیل, پانی دیوا, پانی کا بال, پانی کا شباب
انگلش
["Water"]